Topics
حضرت حق کے پیغام رساں نبئ کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’جس
کام کے شروع میں بسم اللہ نہیں کی جاتی وہ ادھورا اور بے برکت رہتا ہے۔ دوسرے کاموں
کی طرح جب آپ اپنے کسی عزیز دوست، رشتہ دار یا کسی کاروباری ادارے کو خط لکھیں تو
’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم‘‘ ضرور لکھیں۔ دیکھا گیا ہے کہ بعض حضرات پوری بسم اللہ
کی بجائے ۷۸۶ لکھ دیتے ہیں۔ اس سے پرہیز کیجئے۔ اس لئے کہ خدا کے بتائے ہوئے ہر ہر
لفظ میں برکت اور حکمت ہے۔
ہر
خط میں اپنا پورا پتہ ضرور لکھئے۔ پتہ لکھنے میں سستی نہ کیجئے۔ ممکن ہے کہ مکتوب
الیہ کو آپ کا پتہ یاد نہ رہا ہو یا اگر اس نے ڈائری میں لکھا ہوا ہے اور وہ ڈائری
گم ہو گئی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو خط کا جواب دینا ضروری ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ
آپ نے کوئی جواب طلب بات لکھی ہو۔ پتہ لکھنے سے انتظار کی زحمت اٹھانا نہیں پڑے
گی۔ پتہ ہمیشہ صاف اور خوش خط لکھیئے۔ سرِ خط اپنے پتہ کے نیچے یا بائیں جانب
تاریخ ضرور لکھیئے۔ تاریخ لکھنے کے بعد مختصر القاب و آداب کے ذریعے مکتوب الیہ کو
مخاطب کیجئے۔ القاب و آداب ایسے لکھیئے جس سے خلوص اور قربت محسوس ہو۔ ایسے القاب
نہ لکھیئے جن سے تصنع اور بناوٹ محسوس ہو۔ القاب کے نیچے دوسری سطر میں السلام
علیکم لکھیئے۔ خط میں نہایت شستہ، آسان اور سلجھی ہوئی زبان استعمال کیجئے۔ پورے
خط میں مکتوب الیہ کے مرتبے کا خیال رکھیئے۔ غیر سنجیدہ باتوں سے پرہیز کیجئے۔ غصہ
کے عالم میں خط کبھی نہ لکھیئے۔ کسی کا خط بغیر اجازت ہرگز نہ پڑھیئے۔ یہ بہت بڑی
اخلاقی خیانت ہے۔
کوشش
کیجئے کہ آپ کو کوئی مجلس خدا اور آخرت کے ذکر سے خالی نہ رہے اور جب آپ محسوس
کریں کہ حاضرین دینی گفتگو میں دل چسپی نہیں لے رہے تو گفتگو کا رخ حکمت کے ساتھ
ایسے موضوع کی طرف پھیر دیجئے جس میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اسوۂ حسنہ کا
تذکرہ ہو۔
مجلس
میں ماتھے پر شکنیں ڈالے بیٹھے رہنا غرور کی علامت ہے۔ مجلس میں غم گین اور مضمحل
ہو کر نہ بیٹھئے۔ مسکراتے چہرے کے ساتھ ہشاش بشاش ہو کر بیٹھئے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔