Topics

مستقبل سے متعلق خواب

خواب:

 مراقبہ کے بعد سو گئی۔ خواب میں دیکھا کہ میں اپنی نانی کے گھر میں ہوں اور آسمان کو دیکھ رہی ہوں۔ وہاں آسمان پر ستارے خوب روشن ہیں۔ ایک ستارہ جو بہت روشن سرخ رنگ کا ہے، میں اسے بہت غور سے دیکھ رہی ہوں کہ اچانک وہ ٹوٹ کر میرے قدموں میں آ گرتا ہے۔ سب حیران ہوتے ہیں پھر وہ ستارہ سرمئی رنگ کا پیالہ بن جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ پیالہ بہت مقدس اور پرانا ہے۔

تعبیر: خواب مستقبل سے متعلق ہے۔ ازدواجی زندگی اچھی گزرے گی اور ننھیال کے رشتے سے کوئی روح جسمانی خدوخال میں جلوہ گر ہو کر خاندانی عظمت کا سبب بنے گی۔ خدا کرے کہ خواب کے مطابق عمل ہو جائے اور خاندانی اختلافات آڑے نہ آئیں۔

خواب:

 پچھلے ایک ماہ سے رات سونے سے قبل مراقبہ کر رہا ہوں۔ اس دوران میں نے کئی خواب دیکھے۔

میرے اباجی کے پاس سفید لباس میں ملبوس ایک شخص آیا۔ نہایت خاموشی کے ساتھ الماری میں سے بہت سارے کاغذات نکالے اور جیب میں رکھ کر چلا گیا۔ میرے والد نے بھی اس نووارد سے کوئی بات نہیں پوچھی اور ان کی آنکھ کھل گئی۔

میں نے خواب میں دیکھا کہ شہر سانگھڑ میں نواب شاہ روڈ پر بہت بڑی مارکیٹ بن کر تیار ہو گئی ہے۔ میں اس مارکیٹ کو دیکھ کر حیران ہو رہا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں مارکیٹ کو اندر سے اوپر چڑھ کر دیکھوں اس ہی خیال میں میری آنکھ کھل گئی۔ صبح اٹھ کر اس سڑک پر گیا کہ مبادا راتوں رات عمارت بن گئی ہو مگر وہاں کوئی عمارت نہیں تھی۔

تعبیر و تجزیہ:

پہلے خواب میں کاغذ کے ٹکڑے آمدنی کے تمثلات ہیں۔ جو عنقریب خلاف امید حاصل ہونے والی ہے۔ یہ رقم کافی بڑی ہو گی۔ دوسرا خواب بھی اسی خواب کا اعادہ ہے جس کا مطلب ان ذرائع کا فراہم ہونا ہے جو مالی منفعت کا باعث بنیں گے۔

خواب:

 روز رات کو باقاعدگی سے مراقبہ کرتا ہوں۔ گذشتہ رات مراقبہ کر کے سو گیا تو دیکھا کہ ہم چار دوست جہاز میں کہیں جا رہے ہیں۔ جہاز کا کپتان میں ہوں۔ یکایک سمندر خشک ہو گیا اور ایک جزیرہ نما ٹیلے پر رک گیا۔ ہم دوست حیران ہو رہے ہیں کہ اچانک خشکی کس طرح آ گئی اور اب جہاز کس طرح چلے گا۔ ایک نے کہا بارش ہو گی، پانی جمع ہو جائے گا اور پھر جہاز چلے گا۔ تھوڑی دیر کے بعد آسمان پر بادل چھا گئے۔ تیز ہوا چلنے لگی، بادل آپس میں ٹکرائے اور آسمان میں بجلی چمکی اور پھر بارش ہونے لگی۔ پانی اتنا برسا کہ خشک سمندر جل تھل ہو گیا اور میں وہاں سے جہاز نکال لایا۔

تعبیر و تجزیہ:

 چار دوست تمثل ہے کئی ارادوں کا جو ذہن میں مرکوز ہو گئے ہیں۔ یہ ارادے کسی ایک مقصد سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ سب کو ایک جہاز میں دیکھا گیا ہے۔ ان ارادوں پر عمل پیرا ہونے میں شدید رکاوٹ پیش آئی اور مایوسی کی حد تک حالات دگرگوں ہو گئے۔ پھر غیب سے مدد ہوئی اور حالات نسبتاً بہتر ہو گئے۔ یہ سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔ حالات دگرگوں ہونے کے بعد غیب سے مدد ہوتی ہے۔ بارش غیب کا استعارہ ہے۔ آخر میں ٹیلہ پر سے جہاز کو چلا کر لے آنا منزل کی طرف راستے کھل جانے کا اشارہ ہے۔



Muraqaba

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں عظیمی صاحب نے اپنی زندگی کے 35سال کے تجربات ومشاہدات کے تحت بیان فرمایا ہے کہ دنیا میں جتنی ترقی ہوچکی ہے اس کے پیش نظر  یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دورعلم وفن اورتسخیر کائنات کے شباب کا دورہے ۔ انسانی ذہن میں ایک لامتناہی وسعت ہے  جو ہر لمحہ اسے آگے بڑھنے  پر مجبورکررہی ہے ۔ صلاحیتوں کا ایک حصہ منصئہ شہود پر آچکا ہے لیکن انسانی انا کی ان گنت صلاحیتیں اورصفات ایسی ہیں جو ابھی مظہر خفی سے جلی میں آنے کے لئے بے قرارہیں۔ انسانی صلاحیتوں کا اصل رخ اس وقت حرکت میں آتاہے جب روحانی حواس متحرک ہوجاتے ہیں ۔ یہ حواس ادراک ومشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طورسے بندرہتے ہیں۔ انہی حواس سے انسان آسمانوں اورکہکشانی نظاموں  میں داخل ہوتاہے ۔ غیبی مخلوقات اورفرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے ۔ روحانی حواس  کو بیدارکرنے کا موثرطریقہ مراقبہ ہے ۔ روحانی ، نفسیاتی اورطبی حیثیت سے مراقبہ کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مراقبہ سے انسان اس قابل ہوجاتاہے کہ زندگی کے معاملات میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرسکے ۔ ۷۴ عنوانات کے ذریعہ آپ نے مراقبہ ٹیکنالوجی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے کہ مراقبہ کیا ہے اورمراقبہ کے ذریعے انسان اپنی مخفی قوتوں کو کس طرح بیدارکرسکتاہے ۔






انتساب

غار حرا کے نام

جہاں نبی آخر الزماں علیہ الصلوٰۃ والسلام

نے مراقبہ کیا اور حضرت جبرائیل ؑ

قرآن کی ابتدائی آیات لے کر زمین پر اترے۔