Topics

رنگین خواب

مراقبہ شروع کرنے کے کچھ عرصے بعد طالب علم کو عام طور پر خواب زیادہ واضح نظر آنے لگتے ہیں۔ کبھی یہ سلسلہ نیند کی آغوش میں جاتے ہی شروع ہو جاتا ہے اور پوری رات جاری رہتا ہے۔ قسم قسم کے مناظر نظر آتے ہیں۔ جن میں زیادہ تر پھل دار درخت، پھول، سبزہ زار، پہاڑ، ہری بھری وادیاں، مرغزار، چشمے، دریا، عظیم الشان عمارتیں، خوش الحان اور خوش رنگ پرندے شامل ہیں۔ ایسے خوابوں میں گہرائی اور تفصیلات زیادہ ہوتی ہیں۔ بیدار ہونے کے بعد بھی ان کا اثر باقی رہتا ہے۔ 

طالب علم رنگین خواب میں دیکھتا ہے۔ ان خوابوں میں عام خوابوں کے برعکس اکثر مناظر رنگین ہوتے ہیں۔ رنگین خواب دیکھ کر طبیعت ہلکی پھلکی اور لطیف ہو جاتی ہے۔ اور اندر سے خوشی، طمانیت اور کیف و سرور کا احساس ابل پڑتا ہے۔ خواب زیادہ اور واضح دیکھنے کی وجہ یہ ہے کہ مراقبہ کی مشق سے آدمی کا رشتہ لا شعور سے مضبوط ہو جاتا ہے اور اس کے شعور پر لاشعوری اطلاعات کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ جب خوابوں میں مزید گہرائی پیدا ہوتی ہے تو انسان کو رویائے صادقہ یعنی سچے خواب نظر آنے لگتے ہیں۔ وہ خواب میں جو کچھ دیکھتا ہے کچھ عرصہ بعد بیداری میں من و عن اسی طرح پیش آ جاتا ہے۔ یا جو کچھ اسے خواب میں نظر آتا ہے بیداری میں اس کی تصدیق ہو جاتی ہے۔ خواب اتنے واضح ہو جاتے ہیں کہ ان کو صحیح معانی پہنانے میں دشواری پیش نہیں آتی۔ آدمی خواب میں نظر آنے والے اشاروں کو بخوبی سمجھ لیتا ہے۔

شاگرد جو خواب دیکھتا ہے۔ ان حالات و واقعات کو سامنے رکھ کر استاد شاگرد کی تربیت کرتا ہے اور بہت سے علوم خواب کے ذریعے منتقل کر دیئے جاتے ہیں۔

1۔ استاد اپنی روحانی قوت سے شاگرد کے ذہن کی صفائی کرتا ہے۔ کثافت دھو کر لطافت منتقل کرتا ہے۔

2۔ اور لطافت کا یہ ذخیرہ بتدریج خواب سے بیداری میں منتقل ہوتا رہتا ہے۔

3۔ روحانی استاد خواب کے ذریعے شاگرد کو غیبی دنیا کی سیر کراتا ہے۔

4۔ عالم ارواح میں شاگرد کو انبیاء کرام، اولیاء اللہ اور پاکیزہ نفس حضرات کی زیارت نصیب ہوتی ہے۔

5۔ ایسے امور مشاہدے میں آتے ہیں کہ بیدار ہونے کے بعد شاگرد انہیں یاد رکھنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

6۔ رویائے صادقہ کے نقوش اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ ذہن بار بار انہیں دہراتا ہے۔

اس طرح شعور کو غیبی واردات کو سنبھالنے کی طاقت حاصل ہوتی ہے۔ اور فکر لطیف شاگرد کے اندر زیادہ سے زیادہ وقفے تک دور کرتا ہے۔ عالم رویاء کو بار بار دیکھنے سے شاگرد کی دلچسپی ماورائی علوم کی طرف زیادہ ہو جاتی ہے۔

 طالب علم ایسے خواب دیکھنے لگتا ہے جن میں ایسے نمایاں نقوش ہوتے ہیں کہ ان کو سمجھ کر وہ بے شمار پریشانیوں اور بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔



Muraqaba

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں عظیمی صاحب نے اپنی زندگی کے 35سال کے تجربات ومشاہدات کے تحت بیان فرمایا ہے کہ دنیا میں جتنی ترقی ہوچکی ہے اس کے پیش نظر  یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دورعلم وفن اورتسخیر کائنات کے شباب کا دورہے ۔ انسانی ذہن میں ایک لامتناہی وسعت ہے  جو ہر لمحہ اسے آگے بڑھنے  پر مجبورکررہی ہے ۔ صلاحیتوں کا ایک حصہ منصئہ شہود پر آچکا ہے لیکن انسانی انا کی ان گنت صلاحیتیں اورصفات ایسی ہیں جو ابھی مظہر خفی سے جلی میں آنے کے لئے بے قرارہیں۔ انسانی صلاحیتوں کا اصل رخ اس وقت حرکت میں آتاہے جب روحانی حواس متحرک ہوجاتے ہیں ۔ یہ حواس ادراک ومشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طورسے بندرہتے ہیں۔ انہی حواس سے انسان آسمانوں اورکہکشانی نظاموں  میں داخل ہوتاہے ۔ غیبی مخلوقات اورفرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے ۔ روحانی حواس  کو بیدارکرنے کا موثرطریقہ مراقبہ ہے ۔ روحانی ، نفسیاتی اورطبی حیثیت سے مراقبہ کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مراقبہ سے انسان اس قابل ہوجاتاہے کہ زندگی کے معاملات میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرسکے ۔ ۷۴ عنوانات کے ذریعہ آپ نے مراقبہ ٹیکنالوجی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے کہ مراقبہ کیا ہے اورمراقبہ کے ذریعے انسان اپنی مخفی قوتوں کو کس طرح بیدارکرسکتاہے ۔






انتساب

غار حرا کے نام

جہاں نبی آخر الزماں علیہ الصلوٰۃ والسلام

نے مراقبہ کیا اور حضرت جبرائیل ؑ

قرآن کی ابتدائی آیات لے کر زمین پر اترے۔