Topics

مراقبہ وحدت

کائنات کی کسی حرکت کا مطالعہ کیا جائے تو اس میں ایک نظم و ضبط ملتا ہے۔ اس نظم و ضبط کی وجہ سے تمام افعال میں ترتیب و تناسب موجود ہے۔ مثلاً بچہ ایک معین شکل و صورت میں پیدا ہوتا ہے اور ایک مخصوص رفتار کے ساتھ نشوونما پا کر لڑکپن، جوانی اور پھر بڑھاپے میں داخل ہو جاتا ہے۔ جمادات اور نباتات بھی معین فارمولوں کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ ستاروں اور سیاروں کی ہر حرکت کشش کے ایک خاص نظام کی پابند ہے۔ جتنے سیارے فنا ہوئے ہیں کم و بیش اتنے ہی تخلیق ہو جاتے ہیں۔ پیدا ہونے سے پہلے اور پیدائش کے بعد قدرت تمام مخلوقات کے لئے وسائل کے انتظامات کر دیتی ہے۔ پانی بخارات کی شکل میں تبدیل ہو کر بادل بنتا ہے اور بادل خشکی پر پانی بن کر برس جاتے ہیں۔ یہ پانی زندگی کی نمو میں کام آتا ہے اور باقی زمین کے نیچے جمع ہو جاتا ہے یاندی نالے اور دریابن کر واپس سمندر سے مل جاتا ہے۔

یہ مثالیں اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ کائنات کے نظام میں ایک کنٹرول ہے۔ اس کی حقیقی وجہ یہ ہے کہ نظام عالم کے پیچھے ایک ذہن یا ایک اکائی کا م کر رہی ہے۔ اسی ذہن کی ڈور ہلنے سے کائنات کے تمام پرزے حرکت کرتے ہیں۔ اس حقیقت کو توحید افعالی کہا جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام افعال میں ایک وحدت موجود ہے۔

جس شخص پر توحید افعالی منکشف ہوتی ہے وہ یہ مشاہدہ کر لیتا ہے کہ نورانی دنیا کے پس پردہ غیب میں ایک تحقق موجود ہے۔ اس تحقق کے اشارے پر عالم مخفی کی دنیا کام کر رہی ہے۔ اور عالم مخفی کے اعمال و حرکات کا سایہ کائنات ہے۔ ایسا شخص اس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ ایک حرکت کو دوسری حرکت سے مربوط کر سکے یعنی دو مختلف حرکات کا باہمی رشتہ اس پر ظاہر ہو جاتا ہے۔ وہ کسی بھی حرکت کا تعلق اس ذہن سے ملا سکتا ہے جو کائنات کو چلا رہا ہے۔

توحید افعالی کے مراقبے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ نظام عالم کے اندر ایک وحدت ہے اور اس وحدت کا تشخص ایک نور ہے جو تمام عالم کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔



Muraqaba

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں عظیمی صاحب نے اپنی زندگی کے 35سال کے تجربات ومشاہدات کے تحت بیان فرمایا ہے کہ دنیا میں جتنی ترقی ہوچکی ہے اس کے پیش نظر  یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دورعلم وفن اورتسخیر کائنات کے شباب کا دورہے ۔ انسانی ذہن میں ایک لامتناہی وسعت ہے  جو ہر لمحہ اسے آگے بڑھنے  پر مجبورکررہی ہے ۔ صلاحیتوں کا ایک حصہ منصئہ شہود پر آچکا ہے لیکن انسانی انا کی ان گنت صلاحیتیں اورصفات ایسی ہیں جو ابھی مظہر خفی سے جلی میں آنے کے لئے بے قرارہیں۔ انسانی صلاحیتوں کا اصل رخ اس وقت حرکت میں آتاہے جب روحانی حواس متحرک ہوجاتے ہیں ۔ یہ حواس ادراک ومشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طورسے بندرہتے ہیں۔ انہی حواس سے انسان آسمانوں اورکہکشانی نظاموں  میں داخل ہوتاہے ۔ غیبی مخلوقات اورفرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے ۔ روحانی حواس  کو بیدارکرنے کا موثرطریقہ مراقبہ ہے ۔ روحانی ، نفسیاتی اورطبی حیثیت سے مراقبہ کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مراقبہ سے انسان اس قابل ہوجاتاہے کہ زندگی کے معاملات میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرسکے ۔ ۷۴ عنوانات کے ذریعہ آپ نے مراقبہ ٹیکنالوجی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے کہ مراقبہ کیا ہے اورمراقبہ کے ذریعے انسان اپنی مخفی قوتوں کو کس طرح بیدارکرسکتاہے ۔






انتساب

غار حرا کے نام

جہاں نبی آخر الزماں علیہ الصلوٰۃ والسلام

نے مراقبہ کیا اور حضرت جبرائیل ؑ

قرآن کی ابتدائی آیات لے کر زمین پر اترے۔