Topics
استغراق کی مشقیں کئی طرح کی ہیں۔ ایک طرز میں توجہ کو کسی طبعی حرکت پر لگایا جاتا ہے۔ چونکہ شعور طبعی حرکت سے مانوس ہوتا ہے۔ اس لئے ارتکاز توجہ میں آسانی ہوتی ہے۔ ایک عمل کے بار بار واقع ہونے سے شعور پر استغراق طاری ہو جاتا ہے۔ مثلاً سانس کے اندر لینے اور خارج کرنے پر مختلف طریقوں سے دھیان قائم کیا جاتا ہے۔
استغراق کی دوسری مشقوں میں آنکھ کے ڈیلوں کو ساکت کرنے کی مشق کی جاتی ہے۔ تا کہ آنکھ کے عضلات پرکنٹرول حاصل ہو جائے۔ کنٹرول حاصل ہو جانے پر آنکھ کے ڈیلوں کی حرکات کو ارادہ کے تحت ساکت کیا جاتا ہے۔ اس طرح شعوری استغراق کے حصول میں مدد ملتی ہے۔
مشق نمبر:1
* فرش پر موٹی دری وغیرہ بجھا کر یا کسی آرام دہ بستر پر چت لیٹ جائیں۔ بستر زیادہ نرم نہیں ہونا چاہئے۔
* دونوں ہاتھ جسم کے ساتھ پھیلا دیں۔
* قدرے فاصلے دے کر ٹانگوں کو بھی پھیلا دیں۔
* جسم کا ہر حصہ پر سکون اور ڈھیلا ہونا چاہئے۔
* اعصاب میں تناؤ کی کیفیت بالکل نہیں ہونی چاہئے۔
* آنکھیں بند کر کے سیدھے پیر کے انگوٹھے پر توجہ مرکوز کریں۔
* اس کے بعد بائیں پیر کے انگوٹھے پر توجہ مرکوز کریں۔
مشق نمبر:2
* آلتی پالتی مار کر یا دو زانو بیٹھ جائیں۔
* کمر سیدھی رکھ کر دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لیں۔
* سرناک کی سیدھ میں ہونا چاہئے۔
* آنکھیں نیم وا کر کے نگاہیں پیروں سے ڈیڑھ دو فٹ آگے کسی نقطے پر ٹھہرا دیں۔
* اب توجہ سانس کی آمد و شد پر مرکوز کرتے ہوئے سانسوں کو گننا شروع کردیں۔
* سانس اندر لے کر باہر نکالنا ایک چکر ہو گا۔
* اس دوران نگاہیں مستقل فرش پر مرکوز رہنی چاہئیں۔
* یہ بات بہت اہم ہے کہ سانس اندر لیتے ہوئے اور باہر نکالتے ہوئے اپنے اوپر جبر نہ کیا جائے۔ معمول کے مطابق سانس کو جاری رہنے دیں۔
* گنتی ایک سے شروع کر کے دس پر ختم کی جائے۔
* اگر ذہن سانس کی طرف سے ہٹ جائے تو نرمی کے ساتھ دوبارہ سانس پر مرکوز کر دیں اور گنتی کا آغاز دوبارہ ایک سے کریں۔
* دس تک گنتی مکمل ہونے کے بعد دوبارہ ایک سے شروع کریں۔
* جب دس تک گنتی گننے میں توجہ نہ بھٹکے تو گنتی کی تعداد مزید دس بڑھا دیں۔ یعنی ایک دور میں بیس تک گنتی گنیں۔
* اس کے بعد دس دس کا اضافہ کرتے رہیں، یہاں تک کہ تعداد سو پہنچ جائے۔
* جب گنتی سو تک پہنچ جائے تو سو سو گنتی کے تین دور کریں۔
* اس طرح مشق میں کل پانچ منٹ صرف ہونگے۔
مشق نمبر:3
یہ مشق نمبر 2کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ اس مشق میں سانس کو گننے کے بجائے سانس اندر لینے اور باہر نکالنے کے عمل پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ اس مشق میں بھی سانس کی آمد و رفت معمول کے مطابق ہونی چاہئے۔ طریقہ یہ ہے:
* آنکھیں بند کر لیں اور جس وقت سانس اندر جائے تصور کی نگاہ سے دیکھیں کہ ہوا روشنی کی صورت میں ناک کے ذریعے سینے میں جا رہی ہے۔
*سانس باہر نکالتے ہوے تصور کریں کہ روشنی سینے میں سے گزرتی ہوئ ناک کے راستے باہر جا رہے۔
* نہایت آہستگی اور سکون سے یہ عمل کریں۔
* دوبارہ روشنی کے تصور کے ساتھ سانس اند لیں اور باہر نکالیں۔
مشق نمبر:4
* کسی کمرے میں مکمل اندھیرا کر لیں۔ کوشش کریں کہ کمرہ میں زیادہ سے زیادہ اندھیرا ہو۔
* آلتی پالتی مار کر یا دو زانو بیٹھ کر اندھیرے میں نگاہیں جمائیں۔ پلک نہیں جھپکنی چاہئے۔
* اندھیرے کی اسکرین پر متواتر کسی ایک نقطہ پر نگاہیں قائم رکھنے کی کوشش کریں۔ شروع شروع میں پلک جھپک
جائے گی۔ آنکھوں سے پانی بھی بہے گا لیکن کچھ عرصہ بعد نظر ٹھہر جاتی ہے ۔
* مشق ختم کرنے کے بعد کچھ دیر کے لئے آنکھیں بند کر کے ذہن کو آزاد چھوڑ دیں۔ تا کہ آنکھوں کے عضلات کو
زیادہ سے زیادہ آرام مل جائے۔ پھر آنکھوں کو ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔
نوٹ:
مشق نمبر 3اور نمبر 4کا وقت پانچ منٹ سے دس منٹ تک ہے۔
مشق نمبر:5
* آلتی پالتی مار کر یا دو زانو ہو کر بیٹھ جائیں۔
* چہرے کو پہلے بالکل سیدھا رکھیں۔ پھر ذرا سا اٹھا دیں۔
* اب نگاہوں کو ناک کی نوک پر مرکوز کر دیں۔
* ایسا کرتے ہوئے آنکھیں نیم وا یا ادھ کھلی ہونگی۔
* پہلے پہل آنکھ کے ڈیلوں کے اوپری عضلات کھنچاؤ محسوس کریں گے اور آنکھوں سے پانی بہے گا۔ کھنچاؤ کو کنٹرول کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آنکھوں کو ذرا سا بند کر دیں لیکن اپنی طرف سے آنکھ کے عضلات میں کھنچاؤ پیدا نہ کریں۔
* اگر آنکھوں سے زیادہ پانی بہنے لگے اور تکلیف زیادہ محسوس ہو تو تھوڑی دیر کے لئے پپوٹے بند کر کے دوبارہ کھول لیں اور نگاہیں ناک کی نوک پر مرکوز کر دیں۔
* کچھ عرصے میں آنکھ کے عضلات عادی ہو جاتے ہیں اور ناک کی نوک پر نگاہیں جمانے میں دشواری محسوس نہیں ہوتی۔
* اس مشق کا وقفہ بھی پانچ منٹ ہے۔
* ابتداء ایک منٹ سے کریں اور بتدریج وقفہ بڑھا کر پانچ منٹ تک لے جائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں عظیمی صاحب نے اپنی زندگی کے 35سال کے تجربات ومشاہدات کے تحت بیان فرمایا ہے کہ دنیا میں جتنی ترقی ہوچکی ہے اس کے پیش نظر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دورعلم وفن اورتسخیر کائنات کے شباب کا دورہے ۔ انسانی ذہن میں ایک لامتناہی وسعت ہے جو ہر لمحہ اسے آگے بڑھنے پر مجبورکررہی ہے ۔ صلاحیتوں کا ایک حصہ منصئہ شہود پر آچکا ہے لیکن انسانی انا کی ان گنت صلاحیتیں اورصفات ایسی ہیں جو ابھی مظہر خفی سے جلی میں آنے کے لئے بے قرارہیں۔ انسانی صلاحیتوں کا اصل رخ اس وقت حرکت میں آتاہے جب روحانی حواس متحرک ہوجاتے ہیں ۔ یہ حواس ادراک ومشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طورسے بندرہتے ہیں۔ انہی حواس سے انسان آسمانوں اورکہکشانی نظاموں میں داخل ہوتاہے ۔ غیبی مخلوقات اورفرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے ۔ روحانی حواس کو بیدارکرنے کا موثرطریقہ مراقبہ ہے ۔ روحانی ، نفسیاتی اورطبی حیثیت سے مراقبہ کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مراقبہ سے انسان اس قابل ہوجاتاہے کہ زندگی کے معاملات میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرسکے ۔ ۷۴ عنوانات کے ذریعہ آپ نے مراقبہ ٹیکنالوجی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے کہ مراقبہ کیا ہے اورمراقبہ کے ذریعے انسان اپنی مخفی قوتوں کو کس طرح بیدارکرسکتاہے ۔
انتساب
غار حرا کے نام
جہاں نبی آخر الزماں علیہ الصلوٰۃ والسلام
نے مراقبہ کیا اور حضرت جبرائیل ؑ
قرآن کی ابتدائی آیات لے کر زمین پر اترے۔