Topics
یوں تو ہر مراقبہ ذہن کو یکسوئی بخشتا ہے اور یکسوئی کے نتیجے میں سکون حاصل ہوتا ہے لیکن چار مہینوں پر مشتمل مراقبہ کا یہ پروگرام خاص طور پر فوائد کا حامل ہے۔
ان چار مہینوں کے مراقبہ جات پر عمل کر لیا جائے تو مندرجہ ذیل الجھنوں اور بیماریوں کا شافی علاج ہو جاتا ہے۔
پہلا مہینہ:
ذہنی سکون کا حصول۔
* طبیعت میں ٹھہراؤ اور اطمینان۔
* ذہنی انتشار اور وسوسوں سے آزادی۔
دوسرا مہینہ:
* گھبراہٹ اور پریشانی سے نجات
* بلڈ پریشر کا خاتمہ
تیسرا مہینہ:
* بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت
چوتھا مہینہ:
* گہری اور میٹھی نیند
پہلا مہینہ:
1 ۔ سورج نکلنے سے پہلے بیدار ہو جائیں اور ضروریات سے فارغ ہو کر سانس کی (مشق نمبر 1) پر عمل کریں اس کے بعد
2۔ فرش یا چوکی پر لیٹ کر استغراق کی (مشق نمبر 1) انجام دیں۔ لیٹنے میں سر شمال کی طرف اور پیر جنوب کی سمت رکھیں۔ یہ مشق دس منٹ تک کریں۔
3۔ استغراق کی مشق کے بعد مراقبہ کی نشست میں بیٹھ کر تصور کریں کہ آپ کے اوپر نیلے رنگ کی روشنیاں برس رہی ہیں۔ مراقبہ کی مدت پندرہ منٹ ہے۔
4۔ رات سونے سے پہلے استغراق کی مشق نمبر 1دس منٹ تک کریں۔ اس کے بعد بات کئے بغیر بستر میں چلے جائیں اور سو جائیں۔
ٍ دوسرا مہینہ:
صبح سانس کی مشق کے بعد استغراق کی مشق نمبر 2کریں۔ اس کے بعد استغراق کی مشق نمبر 1انجام دیں اور یہ تصور کریں کہ آپ کے اوپر سبز روشنی بارش کی طرح برس رہی ہے۔
رات کو سونے سے استغراق کی مشق نمبر 1دس منٹ تک کریں۔ اس کے بعد بات کیے بغیر بستر میں چلے جائیں اور گلابی رنگ روشنی کا مراقبہ کریں۔
تیسرا مہینہ:
دوسرے ماہ کا پروگرام جاری رہے گا۔
چوتھا مہینہ:
فرق یہ کریں کہ صبح سانس کی مشق کے بعد استغراق کی مشق ترک کر کے یہ مشق کریں۔
سانس کی مشق کی نشست میں بیٹھ کر آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچیں اور تصور کریں کہ فضا سے صحت و توانائی اور نیند کی لہریں سانس کےذریعے جسم میں جذب ہو رہی ہیں جب سینہ سانس سے بھر جائے تو بغیر روکے سانس کو خارج کر دیں۔ یہ مشق پانچ منٹ کریں۔
غذائی احتیاط:
زیادہ چکنائی، ثقیل اور بادی اشیاء، تیز مرچ مصالحوں اور تیز نمک سے پرہیز کریں، موسم کی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کیا جائے۔
شخصیت میں نکھار، کشش اور مقناطیسی قوت پیدا کرنے کے لئے حسب ذیل پروگراموں پر ایک ایک ماہ عمل کریں۔
نمبر1:
* صبح سورج نکلنے سے پہلے اٹھ جائیں اور سانس کی مشق نمبر1پر عمل کریں۔
* سانس کی مشق کے بعد فرش یا چوکی پر پشت کے بل لیٹ جائیں۔
* دونوں پیر پھیلا لیں اور ہاتھ پہلو کے ساتھ رکھیں۔
* دونوں نتھنوں سے آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچیں اور تصور کریں کہ زمین کی مقناطیسی لہریں جنوب کی طرف سے آتی ہوئی آپ کے اندر سے گزر کر شمال کی طرف جا رہی ہیں۔ تصور کریں کہ یہ لہریں انتہائی شمال کو پہنچ کر فضا میں واپس سفر کرتی ہوئی جنوب کی طرف واپس جا رہی ہیں۔
* جس وقت لہروں کی واپسی کا تصور کریں آپ کی سانس باہر جا رہی ہو۔
* گویا لہروں کے سفر کو دائرے کی صورت میں تصور کرنا ہے۔
* جنوب سے شمال کو آتے ہوئے لہریں جسم میں سے ہوتی ہوئی گزریں گی اور شمال سے واپس جنوب کو جاتے ہوئے باہر سے گزر جائیں گی۔
* یہ مشق پہلے دن پانچ منٹ تک کریں۔ پھر بتدریج وقت بڑھا کر دس منٹ تک لے جائیں۔
نمبر2:
پہلے ماہ کا پروگرام جاری رہے گا۔
نمبر3:
* سانس کی مشق اور لہروں کا مراقبہ جاری رکھیں۔
* ان دونوں مشقوں کے بعد شغلِ آفتابی پر عمل کریں۔ اس شغل کا وقت اس طرح مقرر کریں کہ جب سانس کی مشق اور لہروں کا مراقبہ ختم ہو، شغل آفتابی کا وقت شروع ہو جائے۔
* سورج ہمارے نظام سیارگان میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور روشنی و توانائی کا ذریعہ ہے۔ سورج کی روشنی سے ہمارے سیارے پر زندگی کے افعال متحرک رہتے ہیں۔ پودے اور جاندار دونوں سورج کی توانائی سے فیض حاصل کرتے ہیں۔ سورج کی توانائی کو زیادہ سے زیادہ اپنے اندر ذخیرہ کرنے اور استعمال کرنے کے لئے کئی طریقے ایجاد کئے گئے ہیں۔ ان طریقوں سے نہ صرف اعصابی نظام میں قوت پیدا ہوتی ہے۔ بلکہ مقناطیسیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مضبوط اور توانائی سے بھرپور اعصابی نظام، دنیاوی اور روحانی دونوں معاملات میں بہت ضروری ہے۔
* شغل آفتابی کا ایک آسان اور محفوظ طریقہ یہ ہے:
* صبح سورج نکلنے سے ذرا پہلے کسی اونچے مقام پر کھڑے ہو جائیں۔ یہ مقام کوئی پہاڑی، پل، گھر کی چھت یا بالکونی ہو سکتا ہے۔
* جگہ اور حالات کے مطابق آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیں یا سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ کمر پر رکھ لیں۔
* آپ کا منہ اس طرف ہونا چاہئے جہاں سے سورج نکلتا ہے۔جیسے ہی سورج افق سے نمودار ہونا شروع ہو آنکھیں بند کر کے سورج کی طرف توجہ مرکوز کریں۔
* آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچیں اور تصور کریں کہ سورج کی روشنی توانائی کی صورت میں آپ کے جسم میں جذب ہو رہی ہے۔
* جب سینہ سانس سے بھر جائے تو تصور کریں کہ یہ توانائی پورے جسم میں پھیل گئی ہے۔ پھر سانس کو آہستہ آہستہ باہر نکال
دیں۔
* پہلے دن ایک منٹ یہ شغل کریں۔ پھر ہر دس دن کے بعد ایک منٹ بڑھا دیں اور اس طرح وقت بڑھا کر تین منٹ کر دیں۔
* مطلع ابر آلود ہو تو اسی طرح یہ عمل کریں۔ فرق صرف یہ ہو گا کہ سانس اندر کھینچتے ہوئے تصور کریں کہ افق پر سورج موجود ہے اور اس کی توانائی کی لہریں آپ کے اندر جذب ہو رہی ہیں۔
نمبر 4:
* سانس کی مشق نمبر 1ترک کر کے مشق نمبر 2شروع کر دیں۔ دیگر مشقیں حسب سابق جاری رہیں گی۔
غذائی احتیاط:
* مرغن اور مصالحہ دار غذاؤں سے اجتناب کریں۔ ابلے ہوئے کھانے کھائیں۔ البتہ بہت کم مقدار میں زیتون کا تیل استعمال کیا جا سکتا ہے۔
* سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔ چائے صرف دو وقت پئیں۔
قوت مدافعت :
ہم اپنی رات دن کی مصروفیات کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ زیادہ اوقات ایسے ہیں جب ہمارے اعصاب دباؤ میں رہتے ہیں ۔دفتر پہنچنے کی جلدی، ٹریفک کا شور، دھواں (Pollution) اور دفتری معاملات دماغ پر بوجھ ثابت ہوتے ہیں۔ مختلف سماجی اور گھریلو معاملات زیادہ سے زیادہ وقت ہمارے اعصاب پر فکر بن کر سوار رہتے ہیں۔ رات کو تیز روشنی اور دیر تک جاگنے سے اعصاب و عضلات کو آرام کا پورا موقع نہیں ملتا۔ ان تمام حالات سے قوت مدافعت بتدریج کم ہونے لگتی ہے اور جسمانی نظام کے افعال اپنا معمول پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مختلف امراض موقع پاتے ہی روگ جاں بن جاتے ہیں۔
اگر ہم ان عوامل سے حتی الوسع دور رہیں اور ساتھ میں کچھ وقت ایسا نکال لیں جس میں اعصابی اور جسمانی نظام کو اپنا کام کرنے کا بھرپور موقع مل سکے، تو ہم اپنی صحت برقرار رکھتے ہوئے امراض کے خلاف موثر قوت مدافعت پیدا کر سکتے ہیں۔
دماغی کمزوری:
اعصاب کی کمزوری سے تعلق رکھنے والی کیفیات کے تدارک کے لئے نیلی روشنیوں کا مراقبہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس مراقبے کا پروگرام حسب ذیل ہے:
علی الصبح ضروریات سے فارغ ہو کر شمال کی جانب رخ کر کے بیٹھ جائیں اور سانس کی مشق نمبر 1انجام دیں۔ پھر آنکھیں بند کر کے یہ تصور کریں کہ آسمان سے نیلے رنگ کی روشنیاں بارش کی طرح آپ کے اوپر برس رہی ہیں۔ پندرہ منٹ سے بیس منٹ تک اس مراقبہ کو جاری رکھیں۔ رات کو سونے سے پہلے بھی اس مراقبہ کو دس سے پندرہ منٹ تک کیا جائے۔ چند ہفتوں میں نتائج سامنے آ جائیں گے۔ تا ہم بہتر اور مستقل فائدے کے لئے کئی ماہ تک اس پروگرام پر عمل جاری رکھا جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں عظیمی صاحب نے اپنی زندگی کے 35سال کے تجربات ومشاہدات کے تحت بیان فرمایا ہے کہ دنیا میں جتنی ترقی ہوچکی ہے اس کے پیش نظر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دورعلم وفن اورتسخیر کائنات کے شباب کا دورہے ۔ انسانی ذہن میں ایک لامتناہی وسعت ہے جو ہر لمحہ اسے آگے بڑھنے پر مجبورکررہی ہے ۔ صلاحیتوں کا ایک حصہ منصئہ شہود پر آچکا ہے لیکن انسانی انا کی ان گنت صلاحیتیں اورصفات ایسی ہیں جو ابھی مظہر خفی سے جلی میں آنے کے لئے بے قرارہیں۔ انسانی صلاحیتوں کا اصل رخ اس وقت حرکت میں آتاہے جب روحانی حواس متحرک ہوجاتے ہیں ۔ یہ حواس ادراک ومشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طورسے بندرہتے ہیں۔ انہی حواس سے انسان آسمانوں اورکہکشانی نظاموں میں داخل ہوتاہے ۔ غیبی مخلوقات اورفرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے ۔ روحانی حواس کو بیدارکرنے کا موثرطریقہ مراقبہ ہے ۔ روحانی ، نفسیاتی اورطبی حیثیت سے مراقبہ کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مراقبہ سے انسان اس قابل ہوجاتاہے کہ زندگی کے معاملات میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرسکے ۔ ۷۴ عنوانات کے ذریعہ آپ نے مراقبہ ٹیکنالوجی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے کہ مراقبہ کیا ہے اورمراقبہ کے ذریعے انسان اپنی مخفی قوتوں کو کس طرح بیدارکرسکتاہے ۔
انتساب
غار حرا کے نام
جہاں نبی آخر الزماں علیہ الصلوٰۃ والسلام
نے مراقبہ کیا اور حضرت جبرائیل ؑ
قرآن کی ابتدائی آیات لے کر زمین پر اترے۔