Topics

ہوائی کرہ

وہم کیا ہے ؟خیا ل کہاں سے آتا ہے ؟یہ بات غور طلب ہے اگر ان  سوالوں کو نظر انداز کر دیں تو کثیر حقا ئق مخفی رہ جا ئیں گے اور حقا ئق کی زنجیر جس کی سو فی صد کڑیاں اس مسئلے کے سمجھنے پرمنحصر ہیں انجا نی رہ جا ئیں گی ۔جب ذہن میں کو ئی خیال آتا ہے تو ذہن میں اس کا کو ئی کا ئناتی سبب ضرور ہو تا ہے ۔خیال کاآنا اس بات کی دلیل ہے کہ ذہن کے پر دوں میں حر کت ہو ئی ہے یہ حر کت ذہن کی ذاتی حر کت نہیں ہو تی ۔اس کا تعلق کا ئنات کے ان تا روں سے ہے جو کائنات کے نظام کو ایک خاص تر تیب میں حر کت دیتے ہیں ۔مثلاً جب ہوا کا کو ئی تیز جھو نکا آتا ہے تو اس کے یہ معنی ہو تے ہیں کرہ ہو ائی میں کہیں کو ئی تغیر پید اہواہے ۔اسی طرح جب انسان کے ذہن میں کو ئی چیز وارد ہو تی ہے تو اس کے معنی بھی یہی ہیں کہ انسان کےلا شعور میں کو ئی حر کت واقع ہو ئی ہے ۔اس کا سمجھنا خود انسانی ذہن کی تلاش پر ہے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔