Topics
قرآن پاک میں جتنی جگہ نماز کا تذکرہ ہوا ہے وہاں قائم کر نے کی ہدا یت کی گئی ہے ۔یہ نہیں کہا ہے کہ نماز پڑھو ۔نماز پڑھنے اور قائم کر نے میں فر ق ہے ۔’’نماز خواندان‘‘آتش پر ستوں کے یہاں رائج ہے۔جب وہ اپنی کتاب "زندو اوستا "پڑھ کر آگ کے سامنے جھکتے ہیں اس کو نماز خواندان یعنی نماز پڑھنا کہتے ہیں ۔عربی سے جب اردو زبان میں تر جمہ کیا گیا تو سہو ہوا کہ ’’صلوٰۃ قائم کرو ‘‘ کا تر جمہ ’’نماز پڑھنا ‘‘کر دیا گیاحا لانکہ قرآن پاک کے ارشاد کے مطا بق نماز کا تر جمہ صلوٰۃ ہی ہو نا چا ہئے تھا جس طر ح کلمہ طیبہ کا تر جمہ کلمہ طیبہ ہے ،اللہ کا ترجمہ اللہ ہے ،رحمان کا ترجمہ رحمان ہے ،پیغمبر کا ترجمہ پیغمبرہے ،،رسول کا ترجمہ رسول ہے ،قرآن کے ارشاد کے مطا بق ’’قائم کرو صلوٰۃ ‘‘اور اردو تر جمے کے مطا بق ’’نماز پڑھو ‘‘کے معنی و مفہوم میں بہت بڑا فر ق واقع ہو گیا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔