Topics

مستقبل

خوابوں کے ذریعے انسان کو ان حادثات سے محفوظ رہنے کے لئے اشا رات ملتے رہتے ہیں جو مستقبل میں پیش آنے والے ہو تے ہیں اور ان احتیاطی تدابیر کو اختیار کر کے ان حا دثات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے بعض اوقات غیر ارادی طور پر بیداری میں انسان کی چھٹی حس آنے والے حادثات سے خبر دار کر دیتی ہے اس قسم کے بہت سارے واقعات لوگوں کے ساتھ پیش آتے ہیں ان سب کی تو جیہہ ایک ہی ہے کہ ذہن ایک لمحے کے لئے زمان شعور سے نکل کر لا شعور کی حدود میں داخل ہو جا تا ہے اور آنے والے واقعات کو محسوس کر لیتاہے لیکن یہ چیز غیر اداری طور پر واقع ہو تی ہے اگر اس وار دات پر مراقبہ کے ذریعے غلبہ حاصل کر کے ارادے کے ساتھ وابستہ کر لیا جا ئے تو بیداری کی حالت میں بھی مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کا مطا لعہ اور مشاہدہ کیا جاسکتا ہے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔