Topics

سرکل

جن حواس سے ہم کشش ثقل میں مقید چیزوں کو دیکھتے ہیں اس کا نام شعور ہے اور جن حواس میں ہم کشش ثقل سے آزاد ہو جا تے ہیں ان کا نام لا شعور ہے ۔شعور اور لا شعور دونوں لہروں پر قیام پذیر ہیں ۔ شعوری حوا س میں کام کر نے والی لہریں مثلث (Triangle )ہو تی ہیں اور لا شعور ی حوا س میں کام کر نے والی لہریں دا ئرہ (Circle )ہو تی ہیں ۔شعوری حواسمیں ہم ٹا ئم  اینڈ سپیس میں بند ہو تے ہیں اور لا شعوری حواس ہمیں ٹا ئم اسپیس سے آزاد کر دیتے ہیں ۔یہ دونوں حواس ایک ورق کی طر ح ہیں ورق کے دونوں صفحات پر ایک ہی تحریر لکھی ہو ئی ہے ۔ فر ق صرف یہ ہے کہ ورق کے ایک صفحے پر عبا رت ہمیں رو شن اور واضح نظر آتی ہے اور ورق کے  دوسرےصفحے پر دھندلی اور غیر واضح نظر آتی ہے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔