Topics

کیش چیک

بات کچھ اس طر ح ہے کہ ایک آدمی کے لئے پید اکر نے والی ہستی نے ایک لا کھ رو پے جمع کرا ئے ۔اسی طر ح جیسے ایک لا کھ رو پے بینک میں جمع کر دئیے جا تے ہیں ۔وسائل کو استعمال کر نے کے لئے آدمی کو شش اور جدو جہد کر تا ہے ۔کو شش اور جدو جہد جیسے جیسے کا میا بی کے مرا حل طے کر تی ہے اس کو روپیہ ملتارہتا ہے اور ضرورت پو ری ہو تی رہتی ہے ۔لیکن یہ بات اپنی جگہ اٹل ہے کہ کا ئناتی فلم (لوح محفوظ)میں وسائل کا ریکا رڈ اور زرمبا دلہ ،متعین نہ ہو ں تو ڈسپلے ہو نے والی فلم نا مکمل رہے گی ۔ایک آدمی کے نام پر بینک میں کرو ڑو ں رو پے کا زرمبا دلہ موجود ہے لیکن وہ اسے استعمال نہ کر ے تو یہ رز مبا دلہ اس کے کام نہیں آئے گا ۔کو شش اور جدو جہد درا صل چیک کی حیثیت رکھتی ہے جس طر ح چیک لکھ کر بینک سے رو پیہ نکلوایا جا تا ہے اسی طر ح معاش کے حصول میں جدو جہد لو ح محفوظ سے وسائل حاصل کر نے کے لئے کیش چیک ہے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔