Topics

مادی جسم

ظا ہری جسم کی طر ح انسان کے اوپر ایک  اورجسم ہے جو گو شت کے جسم کے اوپر ہمہ وقت موجود رہتا ہے ۔ اس جسم کو جسم مثالی کہتے ہیں ۔ما دی گو شت پوست کا دارمدار اسی جسم پر ہے اور یہ جسم رو شنیوں کا بنا ہوا ہے رو شنیوں کا بنا ہوا جسم صحت مندہے تو گو شت پو ست کا جسم بھی صحت مند رہتا ہے ۔زندگی کے اندر جتنے تقاضے موجود ہیں وہ تقاضے گو شت پو ست کے جسم میں پیدا نہیں ہو تے بلکہ رو شنیوں سے بنے ہو ئے جسم میں پیدا ہو تے ہیں اور وہاں سے منتقل ہو کر گو شت پو ست کے جسم میں منتقل ہو کر گو شت پو ست کے جسم پر ظاہر ہوتے ہیں ۔جب آدمی روٹی کھا تا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ما دی جسم رو ٹی کھا رہا ہے ۔لیکن ایسا نہیں ہے جب تک جسم مثالی کے اندربھوک کا تقاضا پیدا نہیں ہو گااور جسم مثالی گو شت پو ست کے جسم کو بھوک یا پیاس سے مطلع نہیں کر ے گا آدمی رو ٹی نہیں کھا سکتا ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔