Topics

کنیز فاطمہؒ

کنیز فاطمہؒ ایک سیاہ فام کنیز تھیں۔ حضرت ذوالنون مصریؒ نے دیکھا کہ لڑکے انہیں پتھر مار رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ
’’یہ بے دین ہے کہتی ہے میں اللہ کو دیکھتی ہوں۔‘‘

حضرت ذوالنون مصریؒ ان کے پیچھے پیچھے ویرانے میں گئے تو کنیز فاطمہؒ نے آواز دی:

’’اے ذوالنونؒ ! حضرت ذوالنون مصریؒ نے حیران ہو کر پوچھا:

’’تم نے مجھے کیسے پہچان لیا؟‘‘

بی بی کنیزؒ نے کہا:

’’اللہ کے دوست اس کے سپاہی ہیں ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں۔‘‘

حضرت ذوالنونؒ نے پوچھا:

’’بچے کہتے ہیں کہ تم کہتی ہو کہ میں اللہ کو دیکھتی ہوں؟‘‘

بی بی کنیزؒ نے کہا:

’’وہ سچ کہتے ہیں۔ جب سے میں نے اللہ کو پہچان لیا ہے وہ کبھی مجھ سے پردے میں نہیں رہا۔‘‘

حکمت و دانائی

* اللہ کے دوست اس کے سپاہی ہیں جو ایک دوسرے سے واقف ہیں۔

* جب بندہ یا بندی اللہ کو پہچان لیتی ہے تو اللہ پردے میں نہیں رہتا۔

* اللہ رگ جان سے زیادہ قریب ہے۔

* اللہ نے ہر چیز کو احاطہ کیا ہوا ہے۔

* اللہ ابتداء ہے۔ اللہ انتہا ہے۔ اللہ ظاہر ہے۔ اللہ باطن ہے۔ 

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔