Topics

حضرت میمونہ واعظؒ

حضرت میمونہؒ نے ایک دن فرمایا:

’’جو کپڑے رزق حلال سے بنائے گئے ہوں وہ پرانے نہیں ہوتے۔ جو کرتا میں نے پہنا ہوا ہے۔ میری والدہ کا ہے۔

سینتالیس(۴۷) سال سے میں اس کو پہن رہی ہوں۔ جب میں یہ کرتا پہنتی ہوں تو میرا جسم لطیف ہو جاتا ہے۔‘‘

آپ کے بیٹے حضرت عبدالصمدؒ سے روایت ہے کہ

’’ہمارے گھر کی ایک دیوار بوسیدہ ہو گئی تھی۔ میں نے والدہ سے کہا کہ اس دیوار کو دوبارہ بنانا چاہئے۔ آپ نے ایک کاغذ پر کچھ لکھ کر پرچہ دیوار میں لگا دیا۔ بیس سال تک وہ دیوار قائم رہی۔ آپ کے وصال کے بعد مجھے خیال گزرا کہ دیکھوں کاغذ پر کیا لکھا تھا۔ جیسے ہی کاغذ دیوار سے اتارا دیوار گر گئی۔‘‘

حکمت و دانائی

* ہر عمل کی حقیقت کی طرف متوجہ ہونا ضروری ہے۔

* مادے کا پرستار مادیت پر یقین رکھتا ہے۔ اور خدا کا پرستار غیب پر یقین رکھتا ہے۔مادہ فنا ہو جاتا ہے۔ اللہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اللہ باقی من کل فانی۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔