Topics

بی بی اُم طلقؒ

عبادت گزار اور خدارسیدہ خاتون بی بی ام طلقؒ صوم صلوٰۃ کی پابند اور تہجد گزار تھیں۔ قرآن پاک کی تلاوت نہایت ذوق و شوق سے کرتی تھیں۔ معانی اور مفہوم پر تفکر کرتی تھیں۔

مشہور بزرگ حضرت سفیان بن عینیہؒ آپ کے ہم عصر تھے اور کسب فیض کے لئے ان کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے
ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کا دربار لگا ہوا ہے۔ آپ اللہ کے حضور جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپؒ کو ہیرے کا خوبصورت تاج پہناتے ہیں۔ پھر آپ اللہ تعالیٰ کے قدموں میں سجدہ ریز ہو جاتی ہیں۔

ایک مرتبہ فرمایا:

’’اے سفیان! تم قرآن مجید کی تلاوت نہایت خوش الحانی سے کرتے ہو۔ خیال رہے کہ خوش الحانی تمہیں نمائش میں مبتلا نہ کر دے۔ یہی بات قیامت کے دن تمہیں عذاب میں مبتلا کر سکتی ہے۔‘‘

ابن روسی کہتے ہیں کہ میں ام طلقؒ کے گھر گیا۔ ان کے گھر کی چھت بہت نیچی تھی۔ میں نے کہا تمہارے گھر کی چھت بہت نیچی ہے۔
فرمایا:
’’حضرت عمرؓ نے عالموں کو لکھا تھا کہ اپنی عمارتیں اونچی نہ بناؤ۔ جب تم عمارتیں اونچی بنانے لگو گے تو وہ زمانہ تمہارے لئے بدترین زمانہ ہو گا۔‘‘

حکمت و دانائی

* دل بادشاہ ہے۔ اگر اس کو قبضے میں رکھو تو تم دین و دنیا کے بادشاہ ہو۔

* ترغیب تو دی جا سکتی ہے۔ جبر نہیں کیا جا سکتا۔

* دین میں جبر نہیں ہے۔

* اللہ میاں ہر جگہ ہیں۔

* ہم جو چھپاتے ہیں اللہ کو اس کی خبر ہے۔

* ہم جو کرتے ہیں۔ اللہ ہمارے ہر عمل کو دیکھتا ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔