Topics

مائی نوریؒ

مائی نوریؒ غیر مسلم خاتون تھیں، حضرت بو علی شاہ قلندرؒ کی بڑی عقیدت مند تھیں۔ آپؒ نے عشق میں گھر بار، عزیز و اقارب کو خیر باد کہہ کر اسلام قبول کر لیا۔ اکثر خواب میں حضرت بو علی شاہ قلندرؒ کی زیارت ہوتی تھی۔ جب عشق اور لگن بڑھی تو خواہش ہوئی کہ قلندر صاحب خواب کے بجائے بیداری میں نظر آئیں۔ قلندر صاحب نے بشارت دی کہ ناگپور چلی آؤ۔

مائی صاحبہؒ ناگپور پہنچ گئیں۔ حضرت بابا تاج الدینؒ نے مائی نوری کے پہنچنے سے پہلے حاضرین سے فرمایا:

’’چلورے ہماری جوگن آ رہی ہے۔‘‘

حضرت بابا تاج الدینؒ اسٹیشن کی طرف روانہ ہوئے اور کچھ فاصلے پر رک گئے۔ مائی صاحبہؒ اسٹیشن سے روانہ ہوئیں۔ جیسے ہی بابا تاج الدینؒ پر نظر پڑی وہیں سے جھکتی ہوئی خدمت میں پہنچی، مائی نوریؒ بالکل نورانی ہو گئی تھیں اور سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت تھیں۔

وصال کے بعد مائی نوریؒ کو کراچی کے ایک بہت بڑے بزرگ حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے قریب جگہ ملی۔

حکمت و دانائی

* ہر انسان اپنی سیرت سے پہچانا جاتا ہے، سیرت کی جڑیں اخلاقی قدروں سے نشوونما پاتی ہیں۔

* انسان کے دل میں شخصی تعمیر کا عزم ہو تو عمارت خودبخود کھڑی ہو جاتی ہے۔

* جب انسان باطنی حواس کا ادراک کر لیتا ہے تو خواب اور بیداری دونوں حالتیں اس کے لئے یکساں ہو جاتی ہیں۔

* اللہ والے یا اللہ والی کی پہچان یہ ہے کہ اس کے پاس بیٹھنے سے دل اللہ کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔