Topics

بی بی مریم بصریہؒ

آپ حضرت رابعہ بصریؒ کی ہم وطن اور ہم عصر تھیں۔ نہایت عبادت گزار اور اللہ تعالیٰ کی مقرب تھیں۔ عرفان حق کی باتیں ہوتی تو آپ اللہ کے خیال میں گم ہو جاتی تھیں۔ فرمایا!

’’جب سے میں نے ’’وفی السماء رزقکم و ماتوعدونo‘‘ کی آیت پڑھی ہے روزی کی فکر سے بے نیاز ہو گئی ہوں۔‘‘

ایک مرتبہ ایک عورت آپ کے پاس آئی۔ پیٹ میں رسولی کی وجہ سے اولاد سے محروم تھی۔ کہنے لگی، میں اللہ کی رضا میں راضی رہنے والی بندی ہوں لیکن اولاد نہ ہونے کی وجہ سے شوہر دوسری شادی کرنے پر بضد ہیں۔ یہ کہہ کر اس قدر روئی کہ ہچکیاں بندھ گئیں۔ حضرت بی بی مریمؒ نے دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے خاتون کا اولاد نرینہ عطا فرمائی۔

ایک مجلس میں عشق الٰہی کی باتیں ہو رہی تھیں۔ آپ بھی موجود تھیں۔ گفتگو کا ایسا اثر ہوا کہ دل ڈوب گیا اور اللہ کے حضور تشریف لے گئیں۔

حکمت و دانائی

* روزی دینے والا اللہ ہے۔

* محسن کی شکر گزاری اور احسان مندی شرافت کا اولین تقاضہ ہے۔

* ’’یقین‘‘ قدرت کی خصوصی توجہ اپنی طرف منتقل کر لیتا ہے۔

* ساری دنیا یقین اور شک کی چادر میں لپٹی ہوئی ہے۔ ’’یقین‘‘ صراط مستقیم ہے۔ ایسا راستہ جس پر چلنے والوں کو انعام و اکرامات سے نوازا جاتا ہے۔ ’’شک‘‘ راندہ درگاہ ابلیس کا بنایا ہوا راستہ ہے۔ اس راستے پر چلنے والوں کو وسوسے گھیر لیتے ہیں۔ سکون لٹ جاتا ہے۔ چلتے چلتے بالآخر عورت یا مرد دوزخ میں گر جاتا ہے۔

* جس نے اس زندگی میں اپنی روح کو نہیں پہچانا وہ ناکام رہا۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔