Topics

بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ

بی بی فاطمہ کا تعلق خراسان سے تھا۔ علم باطن اور معرفتِ الٰہی میں آپ کا درجہ نہایت بلند تھا۔ حضرت ذوالنون مصریؒ نے آپ سے فیض حاصل کیا۔ سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامیؒ آپ کی بہت تعریف کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ’’میں نے اپنی زندگی میں ایک عورت اور ایک مرد کو باکمال دیکھا ہے اور عورتوں میں فاطمہ نیشاپوریؒ ہیں۔‘‘

بڑے بڑے علماء اور فضلاء کو جب کوئی مسئلہ حل کرنے میں مشکل یش آتی تھی تو بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ اس طرح حل کر دیتی تھیں کہ لوگ حیران رہ جاتے تھے۔ حضرت ذوالنون مصریؒ فرماتے ہیں کہ’’ بی بی فاطمہ نیشا پوریؒ قرآنی حقائق و معارف کو اس خوبی سے بیان کرتی ہیں کہ ان کے بیان پر رشک آتا ہے۔‘‘

بی بی فاطمہؒ خرق عادات کو بھان متی کہتی تھیں۔ فرماتی تھیں:

’’اللہ کے دوست کے لئے تو کائنات کا ذرہ ذرہ مشاہدہ ہے۔‘‘

بعض لوگوں نے آپ کو بیک وقت کئی جگہوں پر دیکھا تو حیرت کا اظہار کیا۔ آپؒ نے فرمایا:

’’جو لوگ اپنی روح سے واقف ہو جاتے ہیں وہ زمان و مکان(Time&Space) کی گرفت سے نکل جاتے ہیں۔‘‘
بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ نے زندگی کا بیشتر حصہ بیت اللہ شریف میں گزارا اور خانہ کعبہ کی مجاورت کے فرائض بھی ادا کئے۔ آپ زیادہ تر مکہ معظمہ میں رہتی تھیں۔ کبھی کبھی بیت المقدس کی زیارت کے لئے بھی جاتی تھیں لیکن مکہ معظمہ واپس آ جاتی تھیں کسی اور جگہ ان کا دل نہیں لگتا تھا۔ انتقال کے وقت احرام میں تھیں۔

حکمت و دانائی

* اللہ کی نظر میں اس کام کی حیثیت ہے جس میں خلوص ہو۔

* اگر اس بات کا یقین ہو جائے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے تو معاشرے سے ریاکاری ختم ہو جائے گی۔

* جو شخص ہر وقت خدا کا دھیان نہیں رکھتا وہ گناہوں کے گڑھے میں گر جاتا ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔