Topics

جاریہ مجہولہؒ

جاریہ مجہولہؒ ایک کنیز تھیں۔ لوگوں میں شہرت ہونے کی وجہ سے ویرانے میں رہتی تھیں۔ حضرت ذوالنون مصریؒ ان کی شہرت سن کر ملنے گئے اور ان سے پوچھا:

’’تم اس جنگل میں اکیلی رہتی ہو؟‘‘

جاریہ مجہولہ نے کہا:

’’سر اٹھاؤ اور دیکھو! اللہ کے سوا تمہیں کچھ اور نظر آتا ہے؟‘‘

حضرت ذوالنونؒ نے پھر پوچھا:

’’تمہیں تنہا رہنے سے وحشت نہیں ہوتی؟‘‘

بی بی جاریہؒ نے جواب دیا:

’’اللہ نے میرے دل کو اپنی حکمت اور اپنی محبت سے اس قدر معمور کر دیا ہے اور اپنے دیدار کا شوق اس قدر عطا کر دیا ہے کہ اس کے سوا میں کچھ نہیں دیکھتی۔ وہ ہر وقت میرے پاس رہتا ہے۔‘‘

اس کے بعد جاریہ مجہولہؒ نے حضرت ذوالنون مصریؒ سے کہا:

’’نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ مجھے نماز پڑھانی ہے۔‘‘

حضرت ذوالنونؒ نے دیکھا کہ جاریہؒ نے پکارا:

’’صفیں درست کر لو۔‘‘

جاریہ مجہولہؒ کی اقتداء میں جنات اور ملائکہ نے باجماعت نماز ادا کی۔

حضرت ذوالنون مصریؒ نے ان سے کہا:

’’کوئی نصیحت کیجئے۔‘‘

جاریہ مجہولہؒ نے کہا:

’’اے نوجوان مرد! تقویٰ اختیار کر۔ قرآن کریم متقی لوگوں کو ہدایت فراہم کرتا ہے اور پرہیز گاری میں زندگی گزار اور ایسے دروازے پر پہنچ جا جہاں حجاب اور اللہ سے دوری نہ ہو۔‘‘

حکمت و دانائی

* دونوں جہاں میں اللہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔

* تقویٰ زاد راہ ہے، زہد طریقہ اور پرہیز گاری سواری ہے۔

* ایسے مقام پر پہنچ جاؤ جہاں اللہ تعالیٰ سے دوری نہ ہو۔

* جب بندہ راضی بہ رضا ہو جاتا ہے تو اللہ اپنے کارندوں کو حکم دیتا ہے کہ اس بندہ یا بندی کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔