Topics

حضرت ام امام بخاریؒ

حضرت امام بخاریؒ کی والدہ نہایت پاکباز اور تہجد گزار خاتون تھیں۔ نہایت خوش الحان تھیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر کثرت سے درود و سلام بھیجتی تھیں۔ امام بخاریؒ نے والدہ کی زیر تربیت علم حاصل کیا۔ ان کے والد کا انتقال بچپن میں ہو گیا تھا۔ ایک مرتبہ بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

’’دوستی ایسے لوگوں سے کرو جو انسانیت کے نقطہ نظر سے دوستی کے لائق ہوں۔ حق دوستی یہ ہے کہ ’’دل‘‘ دوست سے بیزار نہ ہو اور دوستی تسکین کا باعث ہو۔‘‘

امام بخاریؒ بچپن میں نابینا ہو گئے تھے۔ مشہور طبیب اور معالجین کے علاج سے بینائی واپس نہیں آئی۔ آپ کی والدہ بیٹے کی بینائی کے لئے دعائیں کرنے لگیں۔ ایک رات تہجد کی نماز کے بعد بہت خشوع و خضوع سے دعا مانگ رہی تھیں کہ غنودگی طاری ہو گئی۔ دیکھا کہ حضرت ابراہیمؑ تشریف لائے ہیں اور آپؒ سے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ نے تمہاری آہ و زاری اور دعاؤں کی کثرت کے سبب تمہارے بیٹے کی بصارت لوٹا دی ہے۔‘‘

امام بخاریؒ جب صبح سو کر اٹھے تو ان کی آنکھیں روشن تھیں۔ ماں بیٹے دونوں اللہ کے حضور سجدے میں گر گئے اور اللہ کا شکر ادا کیا۔

حکمت و دانائی

* دوستی ایسے لوگوں سے کرو جو انسانیت کے نقطہ نظر سے دوستی کے لائق ہوں۔

* حق دوستی یہ ہے کہ دوست سے دل بیزار نہ ہو اور دوست آپ کی قربت کو باعث تسکین جانے

* حق الیقین کے ساتھ اللہ کے حضور دعا کی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے۔

* سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر جو خواتین و حضرات کثرت سے درود و سلام بھیجتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ 

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔