Topics

شمامہ بنت اسدؒ

جب آپ چھوٹی سی تھیں تو اکثر گھر سے غائب ہو جاتی تھیں۔ ڈھونڈنے سے کسی درخت کے نیچے یا ویرانے میں ملتی تھیں۔ ایک دفعہ اپنی والدہ کے ساتھ جا رہی تھیں کہ والدہ نے چلتے چلتے پیچھے مڑ کر دیکھا تو بی بی شمامہ غائب تھیں۔ گھر میں جا کر دیکھا تو وہ کمرہ میں لیٹی تھیں۔ دس سال کی عمر میں تہجد پڑھتی تھیں، انہیں غیبی آوازیں آتی تھیں۔

شروع میں گھر والے فکر مند ہوئے لیکن جلد ہی انہیں یقین ہو گیا کہ شمامہ اللہ والی ہیں۔ گھر والوں نے رشتہ داری میں شادی کر دی۔ شادی کے کچھ عرصہ کے بعد بیوہ ہو گئیں اس کے بعد انہوں نے گوشہ نشینی اختیار کر لی۔ خواب میں آپ کو سیدنا حضورﷺ نے حکم دیا کہ

’’مخلوق خدا کو فیض پہنچاؤ۔‘‘

بی بی شمامہ نے لوگوں سے ملنا جلنا شروع کر دیا اور اللہ کی مخلوق کی خدمت میں مصروف ہو گئیں۔

ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ کہنے لگا بی بی صاحبہ مجھ پر رزق تنگ ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا:

’’تمہارے گھر بیٹی پیدا ہو گی اس کا نام خدیجہ رکھنا۔‘‘

اس شخص نے خدیجہ نام رکھنے کی وجہ پوچھی۔ آپ نے فرمایا:

’’خدیجہ نام رکھنے سے خوشحالی اور رزق کی فراوانی ہوتی ہے۔‘‘

حکمت و دانائی

* اللہ کی مخلوق کو فیض پہنچاؤ۔

* اٹھو اور زمین پر گھوم پھر کر اللہ کا فضل تلاش کرو۔

* کسی کی دل آزاری نہ کرنا سب سے بڑی نیکی ہے۔

* کوئی خاتون یا کوئی مرد جب اللہ کے لئے جدوجہد کرتا ہے تو اس پر مستقبل منکشف ہونے لگتا ہے۔

* ماضی میں اللہ کی طرف سے جو نعمتیں ملی ہیں انہیں یاد کرو۔

* مستقبل کی فکر نہ کرو صرف تدبیر کرو باقی اللہ کے اوپر چھوڑ دو۔ 

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔