Topics

ملّانی جیؒ

قیام پاکستان کے بعد ان کے اہل خانہ بچھڑ گئے اور یہ کراچی کے ایک علاقے میں ایک نیک دل خاتون کے گھر رہنے لگیں، ملانی جی بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک پڑھاتی تھیں۔ نہایت خوددار اور قناعت پسند تھیں۔ کبھی کسی سے کچھ لینا پسند نہیں کیا، خاموشی سے تلاوت اور نماز میں مشغول رہتیں، بہت کم گو تھیں یہاں تک کہ بچھڑے ہوئے بچوں کا بھی ذکر نہیں کرتی تھیں، بہت پوچھنے پر کہتیں:
’’اللہ کی یہی مرضی ہے۔‘‘

روزے بہت رکھتی تھیں۔

سب لوگ ان کا بہت احترام کرتے تھے، حج کرنے کی دلی خواہش تھی۔ حج سے آنے کے بعد فرمایا:

’’میری زندگی کا مقصد پورا ہو گیا۔‘‘

بیماری کے دوران انہوں نے پڑوسیوں سے کہا:

’’میری خواہش ہے کہ مجھے میری اولاد دفن کرے۔‘‘

بظاہر اتنی طویل مدت کے بعد ان کی اولاد کا ملنا مشکل مرحلہ تھا لیکن قدرت کے اپنے طور طریقے ہیں ایک روز اچانک ان کا بیٹا پہنچ گیا۔ دو دن کے بعد ان کا انتقال ہو گیا اور ان کی خواہش کے مطابق ان کی اولاد نے ان کی تدفین کی۔

حکمت و دانائی

 اللہ کی رضا میں راضی رہنا ہی زندگی ہے۔

* جس نے اللہ سے دوستی کر لی اسے سب کچھ مل گیا۔

* قناعت پسند آدمی ہر حال میں اللہ کا مشکور رہتا ہے۔

* انسان وہ ہے جو ایک آن بھی اللہ سے غافل نہ ہو۔

 دیکھنے والی آنکھ دیکھتی ہے کہ اللہ ہر جگہ ہے۔

* دل اللہ کا گھر ہے اس کو صاف ستھرا رکھو۔

* دل کے آئینہ میں ہے تصویر یار کی۔ جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی۔

* ضمیر کی راہنمائی قبول کرو ضمیر نور باطن ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔