Topics
زمین میں بہت سی جڑی بوٹیاں ایسی پائی جاتی ہیں جن کے بیج خشخاش سے بیس گنا چھوٹے ہو تے ہیں قدرت نے ان کے اندر دو جڑی ہوئی پتیاں ڈنڈی جو جڑیں بن کر زمین پر پیوست ہو جاتی ہیں ۔ایک گر ہ جوڈنڈی بنتی ہے اور اس بیج میں جڑ پکڑنے سے پہلے چند روز کی غذا محفوظ رکھتی ہے ۔اے عقل والو، غور کرو!تّدبرکے ساتھ کائنات کے اندر جھانک کر دیکھو اور اندازہ لگاؤ کہ اتنے کم وسعت بیج میں جب قدرت نے زندگی کا اتنا بڑا ذخیرہ محفوظ کر دیا ہے تو اللہ کے نائب انسان میں کتنے خزانے محفوظ ہوں گے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔