Topics
قانون یہ ہے کہ ڈر اور خوف دو انسانوں کے درمیان ،انسان اور درندوں کے درمیان ،انسان اور سا نپ کے درمیان ،دُوری اور بُعد کی دیوار کھڑی کر دیتے ہیں ۔ اس کے متضاد محبت سے قربت کا احساس وجود میں آتا ہے ،اللہ ،بھگوان ،نر وان ،گاڈ(GOD )ایل ایلیا ،ما ورا ء ہستی ہرخا ص و عام کی سر پر ست ہے ۔نگراں ہے ،ابتدا ء ہے اور انتہا ء ہے ،خوف نگراں ذات سے بندہ کو عمیق سمندر میں پھینک دیتا ہے محبت سے قربت کا احساس جنم لیتا ہے ۔ما ورا ء ہستی اللہ سے جتنی محبت کی جا ئے وہ ہستی اسی منا سبت سے دس گناہ بندے کی طر ف متوجہ ہو تی ہے ۔دو ستی کا وصف قربت ہے نہ کہ دو ری ۔دو ست کو دو ست سے نہ خوف ہو تا ہے نہ غم ۔آدم و حوا کے بیٹوں اور بیٹیوں کو عہد کر نا چا ہئے کہ ما ورا ء ہستی آج کے بعد اللہ سے ڈریں گے نہیں ،اس سے محبت کر یں گے اس لئے کہ ما ورا ء ہستی خود اعلان کر رہی ہے کہ ’’اللہ کے دو ستوں کو نہ خوف ہوتا ہے اورنہ غم ہوتا ہے ۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔