Topics

ازدواجی زندگی

بر دباری ،تحمل اور حکمت کی رو ش یہ ہے کہ آدمی در گزر سے کام لے اور اپنی بیوی کے ساتھ خوش دلی سے نبا ہ کر ے ہو سکتا ہے اللہ اس عورت کے ذریعے مر د کو ایسے بھلا ئیوں سے نو از دے جن تک مرد کی پہنچ نہ ہو دیانتدار عو رت اپنے ایمان سیر ت اوراخلا ق کے با عث پو رے خاندان کے لئے رحمت ہے اس کی ذات سے کو ئی ایسی سعید رو ح وجودمیں آسکتی ہے جو ایک عالم کے لئے مشعل راہ بن جا ئے ۔اچھی اور نیک خصلت بیوی مر د کی اصلا ح حال کے لئے ایک مو ثر ذریعہ ہے بیوی خاوند کو جنت سے قریب کر دیتی ہے اس کی قسمت سے دنیا میں خدا مر د کورزق اور خو شحالی سے نوازتا ہے اور عورت کے کسی ظاہری عیب کو دیکھ کر بے صبر ی کے ساتھ ازدواجی تعلق کو بر باد نہ کیجئے بلکہ حکیمانہ طرزعمل سے آہستہ آہستہ گھر کی مکد ر فضا  کوزیادہ سے زیادہ خوش گوار بنا ئیے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔