Topics
سوال یہ پید اہو
تا ہے کہ کرنوں میں یہ حلقے کیسے پڑے۔ ہمیں تو یہ علم ہے کہ ہمارے کہکہشانی نظام
میں بہت سے اسٹار یعنی سورج ہیں وہ کہیں نہ کہیں سے روشنی لا تے ہیں۔ ان کا
درمیانی فاصلہ کم از کم پا نچ نوری سال بتا یا جا تا ہے ۔ جہاں ان کہ رو شنیاں آپس
میں ٹکراتی ہیں ،وہ روشنیاں حلقے بنا دیتی ہیں، جیسے ہماری زمین یا اور
سیارے۔ اس کا مطلب یہ ہوا سورج سے یا کسی اور اسٹار سے جن کی تعداد ہمارے کہکہشانی
نظام میں دو کھرب بتائی جا تی ہے ان کی رو شنیاں سنکھوں کی تعداد پر مشتمل ہیں۔
اور جہاں ان کا ٹکراؤ ہو تا ہے وہیں ایک حلقہ بن جا تا ہے جسے سیارہ کہتے ہیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔