Topics
اس کے بعد دو سرا
تر بیتی پرو گرام شروع ہوا ۔ رُو حانی آنکھ
سے دیکھا کہ ایک بہت بڑا کمرہ ہے اس میں بہت ساری الماریاں ہیں ۔ان ا الماریوں میں
سونے کی اینٹیں رکھی ہو ئی ہیں اڑتا لیس گھنٹے یہ کیفیت قائم رہی کہ میں ایک کمرے
میں بند ہوں کمرہ سونے کی انٹیوں سے بھرا ہوا ہے۔ اس کیفیت کے ساتھ ذہن رو ٹی کھا
نے کی طرف ما ئل ہو تا تو میرے کانوں میں ایک ما ورائی آواز گونجتی کہ’’ سونا کھا
ؤ ۔‘‘ پا نی پینے کی خواہش ہو تی پا نی تو وہاں کہاں تھا ۔
آواز آتی "سو نے چا ندی سے پیاس بجھا ؤ ۔"اور جب میں اس کیفیت سے باہر
آیا تو دس روپے کے نوٹ سے بھی طبیعت میں گندگی کا احساس ہو تا تھا اور اس کے بعد
اللہ کی طرف سے مسلسل ایسے ہزاروں واقعات رونما ہو ئے کہ جن کا وجود میں آنا عقلاً
نا ممکن اور مشکل تھا ۔ ایک دفعہ ، دس
دفعہ ، بیس دفعہ ، سو دفعہ جب اس طر ح کے تجربات ہو تے رہے تو ذہن میں یہ یقین
پیدا ہو گیا کہ جو اللہ چاہتا ہے، وہی ہوتا ہے ۔ بتانا یہ مقصود ہے
کہ رُو حانیت کو ئی ایسا علم نہیں جو صرف
لفظوں پر قائم ہے ۔رو حانیت عملی اور مشاہداتی علم ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔