Topics
ہم اس حقیقت تک رسائی اس طرح حاصل کر
سکتے ہیں کہ ہم یہ جان لیں کہ جیتی جاگتی تصویر ایک جسم نہیں ہے بلکہ ایک شعور ہے۔
ہماری مجبوری یہ ہے کہ ہم اسے بالکل شعور بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ شعور صرف ہماری
پہچان کا ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے اوپر ساری عمارت کھڑی ہوئی ہے۔ ہم یہ بھی جانتے
ہیں کہ جسم کے ختم ہونے پر مادّی کثافت اور آلودگی ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن یہ بات
بھی ہمارے سامنے ہے کہ جسم کے ختم ہونے کے بعد شعور فنا نہیں ہوتا بلکہ شعور کسی
اور عالَم میں منتقل ہو جاتا ہے۔
جتنی آسمانی کتابیں ہیں، اُن سب میں
ایک ہی بات کا بار بار تذکرہ کیا گیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ آدمی صرف مادّی جسم نہیں ہے
بلکہ ایک شعور ہے۔ہم جب پیدائش سے موت تک کی زندگی کا تذکرہ کرتے ہیں تو یہ جان
لیتے ہیں کہ جس شعور کی بنیاد ماں کے پیٹ میں پڑی تھی وہ شعور ایک طرف گھٹتا رہتا
ہے اور دوسری طرف بڑھتا رہتا ہے۔ جیسے جیسے شعور گھٹتا ہے آدمی ماضی میں جاتا رہتا
ہے اور جیسے جیسے شعور بڑھتا رہتا ہے آدمی مستقبل میں قدم رکھتا رہتا ہے۔ شعور کا
گھٹنا اور بڑھنا عمر کا تعیّن کرتا ہے۔شعور کے ایک زمانے کو “بچپن “ کہتے ہیں۔شعور
کے دوسرے زمانے کو "جوانی " اورشعور کے تیسرے زمانے کو
"بڑھاپا"۔ بالآخر جو شعور اس مادّی زندگی کو قائم رکھے ہوئے ہے اور جس
شعور پر یہ جسم اِرتِقائی منازل طے کر رہا ہے وہ قائم رہتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔