Topics
انسانوں کے درمیان
ابتدائے آفر نیش سے بات کر نے کا طر یقہ رائج ہے ۔ آواز کی لہریں جس کے
معنی متعین کر لئے جا تے ہیں ،سننے والوں کو مطلع کر تی ہیں یہ طر یقہ اس ہی تبا
دلہ کی نقل ہے جو انا کی لہروں کے درمیان ہو تا ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ گو نگا آدمی
اپنے ہو نٹوں کی خفیف جنبش سے سب کچھ کہہ دیتا ہے ۔اور سمجھنے کے اہل سب کچھ سمجھ جاتےہیں
۔ یہ طر یقہ بھی پہلے طر یقے کا عکس ہے ۔ جانور آواز کے بغیر اپنے آپ کو
ایک دو سرے سے مطلع کر تے ہیں۔ یہاں بھی انا کی لہریں کام کر تی ہیں ۔درخت آپس میں
گفتگو کر تے ہیں۔ یہ گفتگو صرف آمنے سامنے کے درختوں میں ہی نہیں ہو تی بلکہ دور
دراز ایسے درختوں میں بھی ہو تی ہے جو ہزاروں میل کے فا صلے پر بھی واقع ہیں ۔ یہی
قانون جمادات میں بھی رائج ہے۔ کنکروں ، پتھروں ,مٹی کے
ذروں میں من و عن اسی طرح تبا دلہ خیال ہو تا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔