Topics
قانون یہ ہے کہ
انسان اپنی صلا حیت کے ساتھ تن من دھن سے کسی چیز کی تلاش میں لگ جا ئے اور تلاش
کو زندگی کا مقصد قرار دے لے تو وہ چیزاسے حاصل ہو جا تی ہے ۔یہ اللہ کی سنت ہے ۔پہلے
بھی جا ری تھی، اب بھی جا ری ہے اور آئندہ بھی جا ری رہے گی ۔ اسی بات کو ہمارے
بزرگوں نے دو لفظوں میں ببان کیا ہے ۔"جوئندہ یا بندہ ۔"
بہت سے لو گوں نے
زمین کے اندر موجود دھا ت یو رینیم (URANIUM)کی تلاش شروع کی ۔
لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا۔ لیکن وہ لگن کے ساتھ اس
کام میں مصروف رہے ۔اور ایک دن انہوں نے یو رینیم کو پا لیا ۔ یہ وہی دھا ت ہے جو
ایٹم بم کی تیاری میں بہت اہمیت کی حامل ہے ۔
قرآن اور دیگر
آسمانی صحائف میں اللہ نے حضرت سلیمان ؑ کے واقعے میں صرف کہانی بیان نہیں کی کہ
کہانیا ں سنا کر ہمیں مر عوب کر ے ۔ اللہ ہمیں کیا مر عوب کر ے گا ، ہماری حیثیت
اور حقیقت ہی کیا ہے ؟ اللہ کے علوم لا متنا ہی ہیں۔ اللہ کا منشاہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں
۔اس کہانی کا منشاء یہ ہے کہ ہم بھی ہدا یت کی راہ اختیار کر یں ۔ اللہ نے اس ضمن
میں جنات کا بھی تذکرہ بھی کیا ہے اور یہ
بھی بتا یا ہے کہ جنات انسانوں کے زیر اثر
آسکتے ہیں ۔اگر لوگ اس علم کو آسمانی کتابوں میں تلاش کر یں جس کو علم الکتاب کہا
گیا ہے تویقیناًوہ علم انہیں مل جا ئے گا جوانسان کو نہ صرف جنات پر بلکہ پو ری کا
ئنات پرفو قیت دیتا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔