Topics
کا ئنات کی تمام
حرکات و سکنات ایک فلم کی صورت میں ریکارڈ ہے ۔
جس جس طر ح اس فلم میں کا ئناتی مظاہر کےنقوش موجود ہیں اسی طر ح بے شمار
کہکہشانی نظاموں میں نشر ہو رہے ہیں ۔ بات جدو جہد ، کو شش اور اختیار کی ہے اور
اگر کوشش اور جدوجہد نہیں کی جا تی تو زندگی میں خلا واقع ہو جا تا ہے یہ عمل
انفرادی اور قومی دونوں صورتوں میں ازل تا ابد جا ری ہے ۔
اللہ کا قانون ہے
کہ جب کو ئی بندہ جدو جہد اور کوشش کر تا ہے اور اس جدو جہد اور کو شش کا ثمر کسی
نہ کسی طر ح اللہ کی مخلوق کے کام آتا ہے تو وسائل میں اضا فہ ہو تا رہتا ہے ۔
زمین پر اللہ نے جتنی بھی اشیاء تخلیق کی ہیں ان کے اندر بے شمار صلا حیتیں چھپی
ہوئی ہیں۔ کوشش سے جب ان اشیاء
کے اندر صلا حیتوں کو متحرک کر دیا جا تا ہے یا ان اشیاء میں محفوظ مخفی صلا حیتوں
کا کھوج لگا یا جا تا ہے تو ایجاد کے بے شمار راستے کھل جا تے ہیں ۔ ہم یہ دیکھتے
ہیں کہ اللہ نے لو ہا تخلیق کیا ۔ من حیث القوم یا انفرا دی طور پر جب لو ہے کی
صفا ت اور لو ہے کے اندر کام کر نے والی صلا حیتوں کا سُرا غ لگا یا جا تا
ہے تو لو ہا ایک ایسی چیز بن کر سامنے آتا ہے جس میں لوگوں کے لئے بے شمار فا ئدے
ہیں ۔ آج کی سائنس اس کا کھلا ثبوت ہے ۔ سائنسی ترقی میں مشکل سے کو ئی ایسی چیز
ملے گی جس میں کسی نہ کسی طرح لوہے کا عمل دخل نہ ہو ۔
صورت حال کچھ یوں
بنی کے لوح محفوظ میں انفرادی زندگی بھی نقش ہےاور قومی زندگی بھی نقش ہے۔ انفرادی
حدود میں جب کو ئی بندہ کو شش اور جدوجہد کر تا ہے تو اس کے اوپر انفرادی فوائد
ظاہر ہو تے ہیں ۔ قومی اعتبار سے ایک دو چار دس بندے جب کوشش کر تے ہیں تو اس جدو
جہد اور کو شش سے پو ری قوم کو فا ئدہ پہنچتا ہے ۔ اللہ کہتا ہے "میں ان
قوموں کی تقدیر نہیں بدلتا جو قومیں خود اپنی حالت بدلنا نہیں چاہتیں"لوح
محفوظ پر پر یہ بات بھی نقش ہے کہ جو قومیں خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش کر تی ہیں
ا ن کو ایسے وسائل مل جا تے ہیں جن سے وہ معزز اور محترم بن جا تی ہیں ۔ اور
جوقومیں اپنی تبدیلی نہیں چاہتی وہ محروم اور ذلیل زندگی گزارتی ہیں ۔
لوح محفوظ پر لکھے ہو ئے نقوش یہ
ہیں :
بندہ اللہ کے دیے
ہو ئے اختیار ات کو اگر صحیح سمتوں میں استعمال کر تا ہے تو اچھے نتا ئج بر آمد ہو
تے ہیں ۔ اگر غلط طر زوں میں استعمال کر تا ہے تو منفی نتا ئج مر تب ہو تے ہیں ۔بات
صرف اتنی سی ہے اللہ یہ چا ہتا ہے کہ بندہ اللہ کے عطا کر دہ اختیارات کواس طرح استعمال کر ے کہ جس سے اس کی اپنی فلاح اور اللہ
کی مخلوق کی فلاح کا سامان میسر ہو ۔ انفرادی فلاح اللہ کے نزدیک کو ئی معنی نہیں رکھتی اس لئے کہ اللہ خالق ہے
،رب ہے اور ربوبیت کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے انعامات و اکرامات اور اللہ کے پید
اکئے ہو ئے وسائل سے ساری مخلو ق فائدہ اٹھائے ۔مختصراً اس بات کو اس طرح سمجھا
جا ئے کہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں ریکارڈ ہے ۔اس فلم میں لوگوں
کا عروج و زوال بھی لکھا ہوا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی لکھا ہےکہ قومیں
اگر ان صحیح طر زوں میں عملی زندگی بسر
کریں گی تو ان کو عروج نصیب ہو گا اور اگر غلط طرزوں میں عملی زندگی بسر کر یں گی
تو غلام بنا دی جا ئیں گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔