Topics
آسمانی صحا ئف کے نقطہ
نظر سے تخلیق کا ئنات پر تفکر کر تے ہیں تو ہمیں اس بات کاعلم ہو جا تا ہے کہ ہم مخلوق ہیں اللہ ہمارا
خالق ہے ۔ خالق نے جب چا ہا کُن فر ما کر کا ئنات کو بنا دیا ۔سوال یہ ہے کہ خالق
نے کیوں چا ہا اور خالق نے جو چا ہا وہ پہلے سے موجود تھا یا نہیں ؟ اگر خالق کا
چا ہنا موجود تھا تو وہ کہاں تھا اور خالق نے کا ئنات کیوں بنا ئی ؟ اس کے بارے
میں خالق خود کہتا ہے ’’میں چھپا ہوا خزانہ تھا ۔ میں نے مخلوق کو محبت کے ساتھ اس
لئے پیدا کیا کہ میں پہنچا نا جاؤں ‘‘۔
مخلوق جو کچھ اور
جس طرح موجود ہے، اس کی موجودگی کے بارے میں بھی خالق خود بتا تا ہے کہ میں نے
مخلوق کو اپنی صفات پر پیدا کیا ۔ یہ بات سب جا نتے ہیں کہ ذات کو صفات سے
الگ نہیں کیا جا سکتا ۔صفات ذات کے اندر موجود ہوتی ہیں اور صفات سے ہی ذات کا
تعارف ہو تا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔