Topics
زیادہ تر زلزلے
اچا نک نہیں آتے ۔زمین کی زیر یں سطح کی چٹانوں کا با ہمی ٹکرا ؤ ابتدا ئی مراحل
کا نقطہ عروج ہو تا ہے ۔ مستقل بڑھتا ہوا ارضیاتی دبا ؤ سطح زمین کے جھکا ؤ اور
ابھا ر میں غیرمعمولی تبدیلیاں پیداکر تاہے ۔ زلزلے کی لہریں زیر زمین چٹا نوں میں
رو نما ہو نے لگتی ہیں۔ زمین کے مقنا طیسی میدان میں خفیف سار دو بدل ہو تا ہے ۔
انسانی حسی صلا حیت ان تمام ابتد ائی کیفیات کو محسوس کر نے سے قاصر ہے ۔ لیکن
حیوانات اس قدر حساس ہو تے ہیں کہ زلزلے سے قبل چٹانوں کی زیر زمین معمولی سے ٹو ٹ
پھوٹ کو محسوس کر لیتے ہیں ۔
انسان کی سما عتی
صلاحیت (HEARING POWER) نسبتاً انتہا ئی
محدود ہو تی ہے ۔ انسان ایک ہزار چکر فی سیکنڈ کی آواز کی لہروں کو محسوس کر سکتا
ہے ۔ لیکن بیس ہزار چکر فی سیکنڈ یا اس سے زیادہ چکر کی آواز کی لہروں کو انسانی
کان سن نہیں سکتے ۔اس کے بر عکس کتے بلیاں اور لومڑیاں ساٹھ ہزار چکر فی سیکنڈ کی
آوازیں سن سکتے ہیں۔ چو ہے چمگا ڈر وھیل اور ڈولفن ایک لاکھ چکر فی
سیکنڈ کی آواز سن سکتے ہیں ۔
مچھلیاں بھی سمندر میں انتہا ئی مدہم ارتعاش کو
محسوس کر لیتی ہیں ۔
انسان میں دیکھنے
کی حد(RANGE) بہت کم ہو تی ہے جب کہ شہد کی مکھی ماورائے
بنفشی شعاعیں( ULTRAVIOLET RAYS ) دیکھ
سکتی ہے۔ انسان کے مقابلے میں شاہین کی آنکھ
کسی چیز کو آٹھ گنا بڑا دیکھتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔