Topics
یہ بات روز مرہ
ہمارے مشاہدے میں آتی ہے کہ ہماری نظر ایک متعین حد میں کام کر تی ہے لیکن اگر نظر
کی متعین حدود میں اضافہ کر دیا جا ئے تو نظر عام حالت میں جتنا دیکھتی ہے اس سے
زیادہ فاصلہ پر دیکھ سکتی ہے ۔ مثلاً ہم آنکھوں پر دوربین لگا تے ہیں ۔ دوربین کے
اندر جو شیشے (LENSES)لگے ہو ہو تے ہیں
وہ ان طول موج(WAVE LENGTH) کو جو نظر کے لئے دیکھنے کا با عث بنتے ہیں
آنکھوں کے سامنے لے آتے ہیں ۔ اب ہم میلوں فا صلے کی چیز دیکھ لیتے ہیں۔ کسی آدمی
کی نظر کمزور ہے ۔ سامنے کی چیز اسے نظر نہیں آتی ۔ اور چشمہ لگا نے کے بعد وہ دور
تک دیکھنے لگتا ہے ۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ شیشیے کے اندر ایسی صلا حیت موجود
ہے اگر آپ اس کو صیقل کر لیں، اس کی طا قت بڑھا دیں تونظر دور تک کام کر نے لگتی
ہے ۔جب آپ شیشے کے اندر سے میلوں میل دیکھ رہے ہیں تو اس آنکھ سے جس آنکھ نے فر
شتوں کو دیکھا ہے اور اللہ کو دیکھا ہے غیب کی دنیا میں کیوں نہیں دیکھ سکتے۔
یہ نہ سمجھا جا ئے
کہ آدم کو ئی ایسی چیز ہے اس کے اندر مخصوص صلا حیتیں کام کر تی ہیں اور آدم کی
اولاد کو ئی ایسی چیز ہے جس میں وہ صلا حیتیں کام نہیں کر تیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔