Topics
قلندر شعور کی
تعلیمات کے مطا بق انسان کی فضلیت اور کا ئنات میں دو سری مخلوقات کی نسبت اس کا
ممتاز ہو نا اور اللہ کے دئیے ہو ئے اختیارات سے انسان کا متصف ہو نا اور انسان کے
لئے ملا ئکہ کا مسجود ہو نا اور انسا ن کے لئے کا ئنات کا مسخر ہو نا اس بات پر
دلا لت کر تا ہے کہ انسان کو اللہ نے اپنی ان صفات کا علم عطا کر دیا جو کائنات
میں موجود کسی دو سری مخلوق کو حاصل نہیں ہے ۔ یہ وہ علم ہے جس کو جان کر پڑ ھ کر
کو ئی بندہ کا ئنات میں اپنی ممتاز حیثیت سے واقف ہو جا تا ہے۔ یہ سارا کا سارا
علم اس نظام سے متعلق ہے جس نظام کے تحت کا ئنات چل رہی ہے ۔ ایک صاحب علم بندہ اس
بات سے واقف ہو تا ہے سورج کیا ہے، چاند کیا ہے ، ستا رے کیا ہیں ، فر شتوں کی
مخلوق کیا ہے ۔ اللہ نے جنات کو کس شکل و صورت میں پیدا کیا ہے اور جنات کی عادات
و اطوار کیا ہیں ۔ ایک نظامی شمسی میں کتنے سیارے کام کر تے ہیں اور ایک کہکہشاں
میں نظامہائے شمسی متحرک ہیں ۔ وہ بندہ جو اللہ کی امانت کے علم کا امین ہے یہ جان
لیتا ہے کہ اللہ کی تخلیق میں اللہ کی صفات اور اللہ کی مشیت کا کس طر ح عمل دخل
ہے ۔ اس کے علم میں یہ بات بھی ہو تی ہے کہ آدمی مر نے سے پہلے عالم نا سوت کی
زندگی کن تخلیقی فا رمولوں کے تحت گزارتا ہے ۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ پیدا ئش سے
پہلے آدمی کہاں تھا۔ پیدا ئش سے پہلے آدم زاد جہاں تھا اس سے پہلے کا عالم کیا ہے
؟ اگر اس عالم کا نام’’ برزخ ‘‘ ہے تو برزخ سے پہلے کو ن سا عالم ہے۔ برزخ سے پہلے
عالم کا نام عالم ارواح ہے تو عالم ارواح سے پہلے کو ن سا عالم ہے ۔ عالم ارواح
میں کائنات کی ساخت کیا ہے اور عالم ارواح سے پہلے کا ئنات کس طر ح وجود پذیر ہے ۔
کُن کے بعد کائنات اور کا ئنات کے افراد نوعی اعتبارسے کس قسم کے حواس اور کس قسم
کا ادراک رکھتے ہیں ۔ اور کن سے پہلے افراد کا ئنات کی حیثیت کیا تھی ۔ یہ بات بھی
اس کے علم میں ہو تی ہے کہ پیدا ہو نے کے بعد سے قیامت تک کی زندگی کن ضا بطوں پر
قائم ہے ۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ ایک وجود کے اوپر نور کے کتنے غلاف چڑھے ہوتے ہیں
۔اللہ کے اس علم کی بدولت اس کے مشاہدےمیں یہ بات بھی آجاتی ہے کہ روشنیوں کے وجود
کے اوپرکتنے غلاف ہیں۔ نور اور تجلی میں
کیا فرق ہے ۔ تجلی اور تدلیٰ کیا ہے ۔ یہ سب علوم اسی وقت حاصل ہو تے ہیں جب وہ اس
علم سے واقف ہو جا تا ہے جس علم کو اللہ نے اپنی اما نت قرار دیا ہے ، ایسی امانت
جو صرف انسان کو حاصل ہے ۔یہ وہی امانت ہے جس کی وجہ سے انسان اللہ کا نا ئب اور
خلیفہ ہے ۔ نیابت اور خلافت کا مفہوم یہ ہے کہ جس کا نائب ہوتا ہے اس کے اختیارات
اُسے حاصل ہوتے ہیں ۔اللہ خالق ہے۔اللہ کے اپنے ذاتی اختیارات تخلیقی ہیں۔ انسان
جب زمین پر اللہ کا نائب بنادیا گیا تو اسے بھی اللہ کے تخلیقی اختیارات
منتقل ہو گئے ۔ ان ہی تخلیقی اختیارات کو نا فذ کر نے والے بندوں کے گروہ کو ’’اہل
تکوین‘‘ کہا جا تا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔