Topics
قلندر شعور ہمیں
بتا تا ہے کہ ذہن کو دنیا وی علائق اور دنیا و ی معاملات سے یکسو کر نے کے لئے
ایسی مشقوں کی ضرورت ہو تی ہے جن مشقوں سے ذہن دنیا کو عارضی طور پر چھوڑ دے اور
ان مشقوں سے جب ذہن یکسو ہو جا تا ہے یعنی ذہن میں سے دنیا کی اہمیت ختم ہو جا تی
ہے ۔یا یوں کہئے کہ دنیا وی معاملات رو ٹین کے طور پر پورے ہو تے ہیں تو آدمی کے
اندر اس کی رُو حانی صلا حیتیں بیدار ہو
نا شروع ہو جا تی ہیں۔ جب ان صلا حیتوں میں ذہن انسانی بہت زیادہ متوجہ ہو تا ہے
تو شعور کے اوپر سے زرد رنگ کا خلیہ ٹوٹنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں زمان و مکان کی
حد بندیاں اس طر ح ختم ہو جا تی ہیں کہ آدمی بیدار ہو تے ہو ئے بھی ایسے عمل کر نے
لگتا ہے جس طر ح کے عمل یا جس طر ح کے کام وہ خواب کی زندگی میں کر تا ہے۔ اسے مراقبہ کے اندر آنکھیں بند کئے ہوئے پو ری
طر ح یہ احساس ہو تا ہے کہ میں جسمانی طور پر موجود ہوں، جسمانی طور پر زمین پر بیٹھا ہواہوں اور اس کے با وجود
میں چل پھر رہا ہوں اڑ رہا
ہوں اور فاصلوں کی نفی کر کے دور دراز چیزوں کو دیکھ رہا ہوں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔