Topics
سائنسی نقطہ نظر
سے چھ لطیفوں کی تشریح کی جا ئے تو یہ کہا جا ئے گا کہ چھ لطیفے یا چھ جنریٹر ز
ہیں جن کے اندر دور کر نے والی رو شنیاں وہم بنتی ہیں ، خیال بنتی ہیں ، تصور بنتی
ہیں ، اور پھر شکل و صورت کے ساتھ مظہر بن جا تی ہیں ۔ اس بات کی زیادہ وضا حت کر
نے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس بات پر بھی رو شنی ڈالیں کہ ان چھ نقطوں یا چھ دائروں
یا چھ جنریٹرز جو رو شنیاں ، خیالات ، تصورات اور احساسات بنتے ہیں ان کا منبع (SOURCE)کیا ہے ۔ اور یہ ر وشنیاں کہاں سے آتی ہیں
اور کس طرح ان نقطوں کو یا ان رو شن دائروں کو فیڈ کر تی ہیں۔ ان کو سمجھنے کے لئے
ہم چھ دائروں کو دوہرا کر کے تین دائروں میں تقسیم کر دیتے ہیں ۔ ان
تین دائروں یا چھ رخوں کو چار نو رانی نہریں فیڈ کر تی ہیں ۔
روشنی کی پہلی نہر
کا نام تظہیر ہے ۔
رو شنی کی دوسری
نہر کا نام تشہید ہے ۔
رو شنی کی تیسری
نہر کا نام تجرید ہے ۔
رو شنی کی چو تھی
نہر کا نام تسوید ہے ۔
یہ تین نہریں اور
ایک نو رانی آبشار پیدا ئش سے پہلے کی زندگی میں ، پیدا ئش کے بعد کی زندگی میں ،
مرنے کے بعد کے عالم حشر و نشر ، جنت دو زخ اور ازل سے ابد کے پرو گرام کو ہر آن
اور ہر لمحہ فیڈ کر تی رہتی ہیں ۔ اور نورانی نہروں کے یہ انوار اور رو شنیاں ہی
وہم خیال ، تصور احساس اور مظہر بنتی رہتی ہیں ۔
غور طلب بات یہ ہے
کہ دائرے یا جنریٹرز تین ہیں اور نہریں چار ہیں ۔ یہ نہریں کیا ہیں ؟ ان نہروں کے
تخلیقی فا رمولے کس طر ح سر گرم عمل ہیں ۔ ان رو شنیوں سے یا ان انوار سے اللہ کی
کون کون سی صفات کا تعلق ہے اور وہ کون کون سے رُو حانی علوم ہیں جو ان نہروں میں ذخیرہ ہیں ۔ یہ ایک
ایسا عالم ہے جو بندہ کو اللہ خود پڑھا تا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔