Topics

دوسو سال کی نیند


ایک بہروپیا تھا ۔ہمیشہ نیا روپ بنا کر با دشاہ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا تا کہ بادشاہ کو مغالطہ میں رکھ کر انعام میں گھو ڑا اور جو ڑا حاصل کر ے ۔مگر با دشاہ اس کے بہروپ سے متا ثر نہیں تھا ۔ چنا نچہ بہروپیا ایک یوگی کے پاس گیا اور اس سے جس دم (سانس پر کنٹرول حاصل  کر نے کی مشق ) سیکھا اور پھر یو گی بن کر اپنے شہر کے مضافات میں قیام کیا ۔ ایک چھو ٹا سا گنبد بنا یا اور چند چیلے جمع کئے اور جیسے دم کر کے بیٹھ گیا ۔اور گنبد کا دروازہ یا اس خیال سے بند کر وادیا کہ جب بادشاہ کو خبر ہوگی کہ  ایک یو گی اتنی مدت سے گنبد میں بند ہے تو با دشاہ یہاں آکر گنبد کھلوائے گا ۔ چیلے مجھے حبسِ دم کے فا رمولے کے مطا بق زندہ کر دیں گے۔ اور میں گھوڑا اور جو ڑا انعام میں لے لوں گا ۔ خدا کی قدرت چند روز میں انقلاب آگیا ۔ نہ با دشاہ رہا نہ سلطنت رہی شہر بھی بر باد ہو گیا ۔ چیلے مر کھپ گئے اور گنبد بند کا بند ہی رہا ۔دوسو سال کے بعد شہر دو بارہ آباد ہوا کسی شخص نے یہ دیکھنے کے لئے کہ گنبد کے اندرکیا ہے ،گنبد کو کھلوایا۔ دیکھا کہ گنبد کے اندر ایک صحیح  سالم  پو رے جسمانی خد وخال کے ساتھ آدمی مراقبہ میں بیٹھا  ہے ۔ لوگوں کا ہجوم ہوگیا ۔ اس ہجوم میں ایک یو گی بھی تھا ۔ اس نے مراقب شخص کو پہچان لیا حبسِ دم کے قاعدوں کے مطا بق عمل کیا اور دل کی دھڑکن شروع ہو گئی ۔ ہوش و حواس بحال ہو گئے ۔ جیسے ہی وہ آدمی ہوش و حوا س میں آیا بو لا، لا ؤ میرا گھو ڑا اور جو ڑا ۔ لوگ حیرت کے ساتھ ایک دوسرے کو تکنے لگے  اور کہنے لگے یا الٰہی یہ کیا ماجرہ ہے ۔ یہ کو ئی شخص  کوئی پا گل ہے ، مجنوں ہے یا اس کو ہذیان یا خفقان ہو گیا ۔ اس بہرو پئے نے کہا کہ میں نے حبسِ دم کا یہ عمل فلاں با دشاہ کے زمانے میں فقط گھوڑا اور جوڑا لینے کے لئے کیا تھا ۔ 


Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔