Topics
جب ہم زندگی کا تجز
یہ کر تے ہیں تو ہمارے سامنے ایک ہی حقیقت آتی ہے کہ آدم کا ہر بیٹا اور حوّاکی ہر
بیٹی خوش رہ کر زندگی گزارنا چا ہتے ہیں۔ لیکن زندگی کا مادی نظر یہ ان کو ہر ہر
قدم پر مایوس کر تا ہے اس لئے کہ ہماری زندگی کا ہر ہر لمحہ فا نی اور متغیر ہے۔
مادی اعتبار سے ہمیں یہ بھی علم نہیں ہے کہ سچی خو شی کیا ہو تی ہے اور کس طر ح
حاصل کی جا تی ہے ۔ حقیقی مسرت سے واقف ہو نے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی اصل بنیاد(BASE) کو تلاش کر یں ۔
جب ہم کچھ نہیں
تھے تو کچھ نہ کچھ ضرور تھے ۔ اس لئے کہ کچھ نہ ہو نا ہمارے وجود کی نفی کر تا ہے
ہماری مادی زندگی ما ں کے پیٹ سے شروع ہوتی ہے اور یہ مادہ ایک خاص پرو سیس (PROCESS) سے گزر کر اپنی انتہاء کو پہنچتا ہے تو ایک
جیتی جا گتی تصویر عدم سے وجود میں آجا تی ہے ۔ ماحول سے اس تصویر کو ایسی تربیت
ملتی ہےکہ اُسے اس بات کا علم نہیں ہو تا کہ سچی خوشی حاصل کر نے کا طر یقہ کیا ہے
اور کس طرح یہ سچی خوشی حاصل ہو تی ہے۔
حقیقی مسرّت سے ہم آغوش ہونے کے لیے
انسان کو سب سے پہلے یہ جاننا چاہیے کہ زندگی
کا دارومدار صرف جسم پر نہیں ہے بلکہ اس حقیقت پر ہے کہ جس حقیقت نے خود اپنے لئے
جسم کو لباس بنالیا ہے۔ پیدائش کے بعد زندگی کا دوسرا مرحلہ ہمارے سامنے یہ
آتا ہے کہ ہمارا ہر ہر لمحہ مرتا رہتا ہے اور ہر لمحے کی موت دوسرے لمحے کی پیدائش
کا ذریعہ بن رہی ہے۔ یہی لمحہ کبھی بچپن ہوتا ہے، کبھی لڑکپن، کبھی جوانی، اور
کبھی بڑھاپے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔
*ایک کتاب المبین
*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ
*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے
*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام
*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔