Topics

اسباق کی دستاویز


راسخ فی العلم لوگوں کے ذہن میں یقین کا ایسا پیٹرن بن جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا ہر عمل اور زندگی کی ہر حرکت ، ہر ضرورت اللہ کے ساتھ وابستہ کر دیتے ہیں ۔ یہی پیغمبروں کی طرز فکر ہے ۔ ان کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ ہمارے لئے اللہ نے جو نعمتیں مخصوص کردی ہیں ، وہ ہمیں ہر حال میں میسر آئیں گی اور یہ یقین ان کے اندر استغناء کی طاقت پیدا کر دیتا ہے ۔ قلندر بابا اولیا ء ؒ کا ارشاد ہے کہ استغنا ء کے بغیر یقین پیدا نہیں ہو تا  اور یقین کی تکمیل بغیر مشاہدے کے نہیں ہوتی ۔اورجس آدمی کے اندر استغنا ء نہیں ہو تا اس آدمی کا تعلق اللہ سے کم اور ما دی دنیا  (اسفل ) سے زیادہ ہو تا ہے ۔

رُو حانیت  ایسے اسباق کی دستاویز ہے جن اسباق میں یہ بات وضا حت کے ساتھ بیان کی گئی ہے کہ سکون کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر استغنا ہو ۔ استغناء کے لئے ضروری ہے کہ قادر مطلق ہستی پرتوکل ہو۔ توکل کو مستحکم کر نے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر ایمان ہو اور ایمان کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر وہ نظر کام کر تی ہو جو نظر غیب میں دیکھتی ہے ۔ بصورت دیگر کبھی کسی بندے کو سکون میسر نہیں آسکتا ۔ آج کی دنیا میں عجیب صورت حال ہے کہ ہر آدمی دولت کے کے انبار اپنے گرد جمع کر نا چاہتا ہے اور یہ شکایت کر تا ہے کہ سکون نہیں ہے سکون کو ئی عارضی چیز نہیں ہے ۔ سکون ایک کیفیت کا نام ہے جو یقینی ہے  اور جس کے اوپر کبھی موت وارد نہیں ہو تی ۔ ایسی چیزوں سے جو عارضی ہیں،  فانی ہیں اور جن کے اوپر ہماری ظاہری آنکھوں کے سامنے بھی موت وارد ہو تی رہتی ہے ، ان سے کس طرح سکون مل سکتا ہے ۔ استغنا ایک ایسی طرز فکر ہے جس میں آدمی فانی  اور ما دی چیزوں سے ذہن ہٹا کر حقیقی اور لا فا نی چیزوں میں تفکر کر تا ہے ۔ یہ تفکر جب قدم قدم چلا کر کسی بندے کو غیب میں داخل کر دیتا ہے توسب سے پہلے اس کے اندر یقین پید اہو تا ہے ۔ جیسے ہی یقین کی کر ن دماغ میں پھو ٹتی ہے وہ نظر کام کر نے لگتی ہے جو نظر غیب کا مشاہدہ کر تی ہے۔ غیب میں مشاہدے کے بعد کسی بندے پر جب یہ راز منکشف ہو جا تا ہے کہ ساری کا ئنا ت کی باگ ڈور ایک واحد ہستی کے ہا تھ میں ہے تو اس کا تمام تر ذہنی رحجان اس ذات پر مر کو ز ہو جا تا ہے اور اس مر کز یت کے بعد استغنا کا درخت آدمی کے اندر شاخ در شاخ پھیلتا ہے ۔


Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔