Topics

آسمان سے نوٹ گرا


یہ بات ہم جانتے ہیں کہ کسی چیز کے اوپر یقین کا کامل ہو جا نا اس وقت ممکن ہے جب وہ چیز یا عمل جس کے بارے میں ہم نہیں جا نتے کہ یہ کس طر ح واقع ہو گی ، بغیر کسی ارادے ،اختیار اور وسائل کے پوری ہوتی رہے ۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے میں کمرے میں بیٹھا ہوا قلندر بابااولیاء ؒ کی تصنیف ’’لوح و قلم ‘‘ کے صفحات کو دوبارہ لکھ رہا تھا۔عصر اور مغرب کا وقت تھا لا ہور سے کچھ مہمان آگئے ۔عام حالا ت میں چونکہ تھوڑی دیر کے بعد کھا نے کا وقت تھا،اس لئے ذہن میں یہ بات آئی کہ ان مہمانوں کو کھانا کھلانا چا ہئے ۔ یہ اس دور کا واقعہ ہے جب میں "حیرت" کے مقام میں تھا اور نہ صرف یہ کہ کھانے کا کو ئی انتظام نہیں تھا ،لباس بھی مختصر ہو کر ایک لنگی اور ایک بنیان رہ گیا تھا۔ یہ ایک الگ داستان ہے کہ اس لباس میں گر می ، سر دی بر سات کس طر ح گزری ۔جب اللہ چا ہتا تو ہمت اور تو فیق عطاکر دیتا ہے اور بڑی بڑی مشکلات اور پر یشانیاں پلک جھپکتے گزر جا تی ہیں ۔ میں نے سو چا کہ پڑوس میں سے پا نچ رو پے ادھار مانگ لیے جا ئیں۔ اور ان روپے سے خوردو نوش کا انتظام کیا جا ئے۔ پھر خیال آیا پڑوسی نے پانچ رو پے دینے سے انکار کر دیا تو بڑی شر مندگی ہو گی ۔ پھر خیال آیا کہ چھو نپڑی والے ہو ٹل سے کھا نا ادھار لے لیا جا ئے ۔طبیعت نے اس کو بھی پسند نہیں کیا ۔ یہ سو چ کر خاموش رہا کہ اللہ چا ہے گا تو کھا نے کا انتظام ہو جا ئے گا میں کمرے سے باہر آیا ۔جیسے ہی دروازے سے قدم با ہر نکالا ، چھت سے پانچ روپے کا ایک نوٹ گرا ۔نوٹ نیا اور صاف شفاف تھا کہ زمین پر گر نے کی آواز آئی فرش پر جب نیا نوٹ پڑا ہوا دیکھا تو میرے اوپر دہشت طا ری ہو گئی ۔ لیکن یکایک ذہن میں ایک آواز گو نجی یہ اللہ کی طر ف سے ہے۔ میں نے یہ نوٹ اٹھا لیا اور کھا نے پینے کا با فراغت انتظام ہو گیا ۔


Topics


Qalandar Shaoor

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن ‘‘ تو اللہ کے ذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طر ح وجود میں آگیا ۔۔۔

*ایک کتاب المبین 

*ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

*ایک لوح محفوظ میں اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹ ،با رہ۱۲ ،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔