Topics
یہ بات مگر بھول گیا ہے ساغر
انسان کی مٹی سے بنا
ہے ساغر
سو بار بنا ہے بن کے ٹوٹا ہے عظیم
کتنی ہی شکستوں کی صدا ہے ساغر
تشریح ! یہ ساغر و مینا، یہ انسان یہ خوش نوا پرند یہ سیمیں بدن مورتیں ہمیں پکار پکار کر کہہ رہی ہیں، اے آدم زاد ! تو کیوں خوش خود فراموشی کے جال میں گرفتار ہے؟ یہ سب مٹی ہے جو ٹوٹ کر، بکھر کر، ریزہ ریزہ ہو کر نئے روپ میں جلوہ گر ہو رہی ہے۔ تو کیوں مٹی کے سامنے شکست خوردہ نہیں ہوجاتا۔ اس شکست میں تیرے لیے سعادت ہے کی تو کبرونخوت سے بچ جائے گا۔
__________
روحانی ڈائجسٹ: اپریل
83
تذکرہ قلندر بابا اولیاء
ؒ : صفحہ ۱۴۰
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔