Topics
اک آن کی دنیا ہے
فریبی دنیا
اک آن میں ہے قید
یہ ساری دنیا
اک آن ہی عاریت ملی
ہے تجھ کو
یہ بھی جو گزر گئی
تو گزری دنیا
تشریح! اس آدم کو دھوکہ دینے والی اور دھوکہ میں رکھنے والی دنیا محض ایک لمحہ ہے، یہ ساری دنیا ایک لمحہ زندگی میں قید ہے، اور اس ایک لمحاتی دنیا کے اصول کے مطابق اس آدم، اس بشر، اس آدمی، اس بندہ کو محض ایک گھڑی مستعار ملی ہے۔ اگر یہ زندگی بے کار محض باتوں میں گزر گئی تو ساری دنیا ہی گزر گئی۔ ہم نہ پیدا ہوئے، نہ جئے ، نہ اٹھے، نہ بیٹھے، نہ کچھ کیا، نہ کچھ سمجھا گویا ایسے آئے کہ آئے ہی نہیں تھے۔ اس لیے اے بندے! جب تو اس دنیا میں آیا ہے تو کچھ کر گزر تاکہ قدرت نے تجھے جس مقصد کے پیداکیا ہے تو اس کو پورا کردے ورنہ پچھتانا ہی پچھتانا مقدر بن جائے گا۔
Update
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔