Topics
ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر
پینے کے سوا کیا مجھے کرنی ہے عمر
پانی کی طرح آج پلادے بادہ
پانی کی طرح کل تو بکھرنی ہے عمر
تشریح! حضور قلندر بابا اولیاءؒ اس رباعی میں فرماتے ہیں کہ عارفوں کے نزدیک زندگی کا مقصد صرف شراب معرفت کی لذتوں سے بہرہ ور ہونا ہے، یا ساقی حقیقی (خالق کائنات) کی مشیت پر عمل درآمد کرنا ہے، اس کا اللہ تعالی سے یہی مطالبہ ہے، کہ اسے معرفت کا اعلی درجہ عطا فرمایا جائے، اور اللہ تعالی کی مشیت پر راضی برضا رہنے اور عمل درآمد کرنے کی توفیق عطا فرمائی جائے، زندگی کے محدود عرصے میں اگر اس مقصد کی تکمیل نہ ہوسکی تو سب کچھ رائیگاں جائے گا۔ اور زندگی جو لمحہ بہ لمحہ ترتیب سے وقوع پذیر ہو رہی ہے، پانی کی طرح بکھر جائے گی۔ اور اسے کسی طرح سمیٹانہ جاسکے گا۔
________________
راوحانی ڈائجسٹ: فروری ۸۲، اپریل ۸۳، جنوری ۰۰۲ تذکرہ قلندر بابا اولیاء ؒ :
صفحہ ۱۴۳ أ۱۴۲
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔