Topics
کیا علم کہ کب جہاں
سے ہم اٹھتے ہیں
پیر اپنے مگر سوئے عدم اٹھتے ہیں
ممکن نہیں عمر کو پلٹ کر دیکھے
انسان کے آگے ہی قدم اٹھتے ہیں
تشریح! "ازل تا ابد" ایک لفظ میں
اللہ کے اسرار پنہاں ہیں۔ انسان ازل میں تخلیق ہوا، اور یہ پھر یہ تخلیق ایک متعین
پروسیس Process
کے تحت خود کو نمایاں کرتی ہوئی زمین پر آموجود ہوئی۔ زمین پر موجود ہونا اس بات
کا ثبوت ہے کہ تخلیق ایسا عمل ہے جو ہر
آن اور ہر لمحہ تغیر پذیر ہے ، بچہ جس روز پیدا ہوتا ہے اسی دن سے عدم کے سفر کی
شروعات ہوجاتی ہے، بچپن عدم میں چلا جاتا ہے، پھر لڑکپن عدم میں چلا جاتا ہے، پھر
جوانی عدم کی زینت بن جاتی ہے، اور بالآخر بڑھاپا زمین کو داغ مفارقت دے کر رخصت
ہوجاتا ہے، جس طر ح زمین پر انسان ہر لمحہ ، ہرآن سفر میں ہے، کیا بعید کہ مقام
ازل سے زمین تک آنے میں بھی انسان سفر
میں ہو۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔