Topics
اک عمر گزر گئی فراق
دل میں
تنہائی کی دیوار تھی
ہر منزل میں
ساقی نے کرم کیا جگہ
دی مجھ کو
جام و قدح و صراحی
کی محفل میں
تشریح! ذہنی طور پر انسا کا خود کو تنہا اور اکیلا محسوس کرنا کس قدر اذیت ناک ہوتا ہے، اس کا اندازہ وہی لوگ کر سکتے ہیں جنہوں نے یہ تنہائی برداشت کی ہو۔ جو لوگ زیادہ حساس ہوتے ہیں ان کے احساس کی مقدار بدرجہ زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے میں اگر انسان کو غم بانٹنے والی شخصیت میسر نہ آئے تو انسان کے لیے بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ انسان کی نفسیات یہ ہے کہ وہ ایسی ہستی کے زیر سایہ رہنا چاہتا ہے جو اس کے ذہن کو اچھی طرح سمجھ سکے۔ قلندر بابا کچھ اس طرح کے تاثرات اس رباعی میں بیا ن کر رہے ہیں کہ انہوں نے عمر کی ہر منزل میں قلبی طور پر تنہائی محسوس کی، قریب تھا کہ تنہائی کا یہ احساس جان لیوا ثابت ہوجاتا کہ ساقی کائنات (اللہ تعالی) نے انہیں میخانۂ معرفت میں عارفین کی ہم نشینی مہیا کی۔ اس طرح سے "کند ہم جنس باہم جنس پرواز" کے مصداق بابا صاحبؒ کو اہل دل حضرات کی صحبت میسر آگئی۔
___________
روحانی ڈائجسٹ: فروری ۰۴
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔