Topics
ہر چیز خیالات کی ہے پیمائش
ہیں نام کی دنیا میں غم و آسائش
تبدیل ہوئی جو خاک گورستاں میں
سب کوچہ و بازار کی
تھی زیبائش
تشریح! ہم کسی چیز کو پہچانتے ہیں یا کوئی کام کرتے ہیں، خوش ہوتے ہیں یا غم کے بادل ہمارے اوپر چھا جاتے ہیں سب کا دارومدار خیال پر ہے۔۔۔۔ یہ خیال درجہ بدرجہ گہرا ہو کر تصور سے گزر کر احساس میں جلوہ گر ہوتا ہے اور مظہر بن کر ہماری آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔۔۔ ہمارا سونا جاگنا کھانا پینا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا محبت اور نفرت کے جذبات کی بنیادی ایک خیال ہے۔۔۔ خیالات میں اطلاع پہنانے سے ہی جذبات و احساسات بنتے ہیں خیالات کی کارگزاری جب تک قائم رہتی ہے دنیا میں ناپ تول، غم و آلام کوچہ و بازار کی زیبائش، دنیا کی دلچسپیاں موجود رہتی ہیں اور جب خیالات میں اطلاع پہنچانے والی ایجنسی بکھر جاتی ہے تو ہر چیز خاک ہو جاتی ہے اور یہ پتہ چل جاتا ہے کہ دنیا کی ہر رونق محض ایک اطلاع ہے۔۔۔۔۔ ایک ایسی اطلاع، ایک ایسی خبر جو محض عارضی ہے۔
______________
روحانی ڈائجسٹ: دسمبر 84نومبر 2002
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔