Topics
ساقی کا کرم ہے میں کہاں کا مے نوش
مجھ ایسے ہزار ہا کھڑے ہیں خاموش
مے خوار عظیم برخیا حاضر ہے
افلاک سے آرہی ہے آوازسروش
تشریح! حضور قلندر بابا
اولیاء ؒ اس رباعی میں فرماتےہیں کہ اللہ تعالی کا کرم ہے کہ اس نے مجھے خصوصی
(علم لدنی) عطا فرما کر ہزاروں لاکھوں سے ممتاز کردیا اور میرے اندر شراب معرفت کے
خم انڈیل دئے ہیں۔ اواز سروش یا صوت سرمد نے مجھے مظاہراتی دنیا اور قید و بند کی
زندگی سے آزاد کردیا، میری سماعت (طول موج wave length) کے تانے بانے سے
ماوراء بہت ماوراء ہے، آسمانوں میں جو کچھ ہورہا ہے میں کھلی آنکھوں سے اس کا
مشاہدہ کرتا ہوں، اور ماورائی آوازوں سے میری سماعت لطف اندوز ہوتی ہے، اور یہ
ساری نعمتیں مجھے ساقی کے کرم سے ملی ہیں، حضور قلندر بابا اولیاء ؒ نے اپنے نانا
کی منقبت میں اس بات کو اس طرح کہا ہے،
یہ آپ ہی کا نواسہ ہے ، دریا پی کر جو پیاسا ہے
جلووں کا سمندر دیدیجیے، اے بادہ حق اے جوۓ علی
____________
روحانی ڈائجسٹ: فروری ۸۲، تذکرہ قلندر بابا اولیاء ؒ : صفحہ ۱۴۸
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔