Topics
ماتھے پہ عیاں
تھی روشنی کے محراب
رخسار و لب جن
کے تھے گوہر نایاب
مٹی نے انہیں
بدل دیا مٹی میں
کتنے ہوئے دفن
آفتاب و ماہتاب
تشریح! جن لوگوں کی پیشانی روشن تھی اور ماتھے پر سجدوں کا نشان تھا اور ان کے چہرے چمک دمک سے معمور تھے۔ جب انہیں مٹی میں دفن کیا گیا تومٹی نے انہیں بھی مٹی ہی بنادیا۔ کیسے کیسے چاند اور سورج اس زمین میں دفن ہو چکے ہیں۔ ہم ان کا شمار بھی نہیں کرسکتے ۔ چند دنوں کی اس عارضی دنیا میں آدمی زمین پر کبرونخوت کی تصویر بنا پھرتا ہے۔ بالآخر اسے بھی موت مٹی کے ذروں میں تبدیل کردے گی اور مٹی کے یہ ذرے پیروں میں روندے جائیں گے۔
_________________
روحانی ڈائجسٹ
جنوری ۸۰
تذکرہ
قلندر بابا اولیاء صفحہ ۱۳۶
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔