Topics
اس کنج خراب میں ہوا
پیدا میں
اس کنج خراب میں ہوا
شیدا میں
اس کنج خراب نے کیا
مجھ کو خراب
اس کنج خراب میں ہوا
رسوا میں
تشریح! پیدا ہوا تو دنیا میرے اوپر فریفتہ و
شیفتہ ہوئی۔۔۔میری معصومیت اور فرشتوں جیسا چہرہ
ہر شخص کے لیے باعث کشش بنا۔۔۔میری
کلکاریوں نے میرے قریب رہنے والوں کے کانوں میں رس گھول دیا۔۔۔اور جیسے
جیسے میرے شفاف اور نورانی ذہن پر لوگوں کے خہالات ، تصورات اور وسوسوں کی چھاپ
گہری ہوتی رہی۔۔۔میں جو سب کی خوشیوں کا مرکز تھا ، خود خوشی سے سے دور ہوتا رہا
اور پھر ایک وقت ایسا آیا کہ میرا شعور خود میرا حریف بن گیا۔۔۔ہر وہ بات جو
لاشعور کے لیے سکون اور شادمانی تھی شعور نے اسے رد کرنا شروع کردیا۔ نتیجہ میں میرے معصوم چہرے پر پھٹکار برسنے لگی، میرا
ملکوتی حسن گہنا گیا، مسرت اور سکون کی جگہ پریشانی اور اضطراب نے لے لی، ہر خوشی
، اضطراب کا ایک پیش خیمہ بن گئی، اور ہر سکون سامان غم بن گیا۔۔۔ہائے! اس دنیا میں مجھے اپنے میں الجھا کر خستہ و
خراب کردیا، اس گم شدگی نے ایسی ذلت اور روسوائی سے ہمکنار کردیا جہاں محرومی کے
سوا کچھ نہیں ہے، یہ کیسا المیہ ہے، بچہ خوش
خوش آتا ہے ، وہ اضطراب اور بے چینی کی چکی میں پس پس کر فنا ہوجاتا ہے،
اور سسک سسک کر فنا ہوجانے کا نام دنیا ترقی اور کامیابی رکھتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔